تشریح:
وضاحت:
۱؎: یعنی تمنا و آرزو کرنے سے پہلے انسان یہ سوچ لے کہ اسے ایسی چیز کی تمنا کرنی چاہیے جو اس کے لیے دنیا و آخرت دونوں جگہوں میں مفید اور کار آ مد ہو۔
نوٹ: (سند میں ’’عمر بن ابی سلمہ بن عبد الرحمن‘‘ ضعیف ہیں، اور ابوسلمہ بن عبد الرحمن تابعی ہیں، مسند احمد: (۲/ ۳۵۷، ۳۸۷) میں یہ حدیث اگرچہ مرفوع متصل ہے، مگر عمر بن ابی سلمہ ہی کے واسطے سے ہے)