قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ لَو کُنتُ مُتَّخَذًا خَلِیلًا لَاَ تَّخَذتُ اَبَا بَکرِِ خَلِیلًا)

حکم : ضعیف الاسناد 

3659. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي الْمُعَلَّى عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا فَقَالَ إِنَّ رَجُلًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ بَيْنَ أَنْ يَعِيشَ فِي الدُّنْيَا مَا شَاءَ أَنْ يَعِيشَ وَيَأْكُلَ فِي الدُّنْيَا مَا شَاءَ أَنْ يَأْكُلَ وَبَيْنَ لِقَاءِ رَبِّهِ فَاخْتَارَ لِقَاءَ رَبِّهِ قَالَ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا الشَّيْخِ إِذْ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا صَالِحًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ لِقَاءِ رَبِّهِ فَاخْتَارَ لِقَاءَ رَبِّهِ قَالَ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَهُمْ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ بَلْ نَفْدِيكَ بِآبَائِنَا وَأَمْوَالِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنَّ إِلَيْنَا فِي صُحْبَتِهِ وَذَاتِ يَدِهِ مِنْ ابْنِ أَبِي قُحَافَةَ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلًا وَلَكِنْ وُدٌّ وَإِخَاءُ إِيمَانٍ وُدٌّ وَإِخَاءُ إِيمَانٍ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَإِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ بِإِسْنَادٍ غَيْرِ هَذَا وَمَعْنَى قَوْلِهِ أَمَنَّ إِلَيْنَا يَعْنِي أَمَنَّ عَلَيْنَا

مترجم:

3659.

ابومعلی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن خطبہ دیا تو فرمایا: ’’ایک شخص کو اس کے رب نے اختیار دیا کہ وہ دینا میں جتنا رہنا چاہے رہے اور جتنا کھانا چاہے کھا لے یا اپنے رب سے ملنے کو (ترجیح دے) تو اس نے اپنے رب سے ملنے کو پسند کیا‘‘، وہ کہتے ہیں: یہ سن کر ابوبکر ؓ رو پڑے، تو صحابہ ؓ نے کہا: کیا تمہیں اس بوڑھے کے رونے پر تعجب نہیں ہوتا جب رسول اللہ ﷺ نے ایک نیک بندے کا ذکر کیا کہ اس کے رب نے دو باتوں میں سے ایک کا اسے اختیار دیا کہ وہ دنیا میں رہے یا اپنے رب سے ملے، تو اس نے اپنے رب سے ملاقات کو پسند کیا۔ ابوبکر ؓ ان میں سب سے زیادہ ان باتوں کو جاننے والے تھے جو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (رسول اللہ ﷺ کی بات سن کر) ابوبکر نے کہا: بلکہ ہم اپنے باپ دادا، اپنے مال سب کو آپﷺ پر قربان کر دیں گے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کوئی آدمی ایسا نہیں جو ابن ابی قحافہ سے بڑھ کر میرا حق صحبت ادا کرنے والا ہو اور میرے اوپر اپنا مال خرچ کرنے والا ہو، اگر میں کسی کو خلیل (گہرا دوست) بناتا تو ابن ابی قحافہ کو دوست بناتا، لیکن (ہمارے اور ان کے درمیان) ایمان کی دوستی موجود ہے‘‘۔ یہ کلمہ آپﷺ نے دو یا تین بار فرمایا، پھر فرمایا: ’’تمہارا یہ ساتھی (یعنی خود) اللہ کا خلیل (دوست) ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ اس باب میں ابوسعید خدری ؓ سے بھی روایت آئی ہے اور یہ حدیث حسن غریب ہے۔
۲۔ یہ حدیث ابوعوانہ کے واسطہ سے عبدالملک بن عمیر سے ایک دوسری سند سے بھی آئی ہے، اور (أمن إلينا) میں (إلى) (على) کے معنی میں ہے، یعنی مجھ پر سب سے زیادہ احسان کرنے والا۔