قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ؓ وَلَهُ كُنْيَتَانِ، يُقَالُ أَبُو عَمْرٍو وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ)

حکم : صحیح 

3706. حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مِصْرَ حَجَّ الْبَيْتَ فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا فَقَالَ مَنْ هَؤُلَاءِ قَالُوا قُرَيْشٌ قَالَ فَمَنْ هَذَا الشَّيْخُ قَالُوا ابْنُ عُمَرَ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ فَحَدِّثْنِي أَنْشُدُكَ اللَّهَ بِحُرْمَةِ هَذَا الْبَيْتِ أَتَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ أَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ يَوْمَ بَدْرٍ فَلَمْ يَشْهَدْ قَالَ نَعَمْ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ تَعَالَ أُبَيِّنْ لَكَ مَا سَأَلْتَ عَنْهُ أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ عَفَا عَنْهُ وَغَفَرَ لَهُ وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ يَوْمَ بَدْرٍ فَإِنَّهُ كَانَتْ عِنْدَهُ أَوْ تَحْتَهُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكَ أَجْرُ رَجُلٍ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمُهُ وَأَمَرَهُ أَنْ يَخْلُفَ عَلَيْهَا وَكَانَتْ عَلِيلَةً وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَانَ عُثْمَانَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ إِلَى مَكَّةَ وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرِّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ وَضَرَبَ بِهَا عَلَى يَدِهِ فَقَالَ هَذِهِ لِعُثْمَانَ قَالَ لَهُ اذْهَبْ بِهَذَا الْآنَ مَعَكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

3706.

عثمان بن عبداللہ بن موہب سے روایت ہے کہ اہل مصر میں سے ایک شخص نے بیت اللہ کا حج کیا تو اس نے کچھ لوگوں کو بیٹھے دیکھا تو پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ لوگوں نے بتایا یہ قبیلہ ٔ قریش کے لوگ ہیں، اس نے کہا: یہ کون شیخ ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ابن عمر ؓ ہیں تووہ ان کے پاس آیا اور بولا: میں آپ سے ایک چیز پوچھ رہا ہوں آپ مجھے بتائیے، میں آپ سے اس گھر کی حرمت کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ کو معلوم ہے کہ عثمان ؓ احد کے دن بھاگے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر اس نے کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ بیعت رضوان کے وقت موجود نہیں تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر اس نے کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ بدر میں موجود نہیں تھے، انہوں نے کہا: ہاں، اس مصری نے ازراہ تعجب اللہ اکبر کہا۱؎، اس پر ابن عمر نے اس سے کہا: آؤ میں تیرے سوالوں کو تم پر واضح کر دوں: رہا ان (عثمان) کا احد کے دن بھاگنا ۲؎ تو تو گواہ رہ کہ اللہ نے اسے معاف کر دیا اور بخش دیا ہے۳؎ اور رہی بدر کے دن ، ان کی غیر حاضری تو ان کے نکاح میں رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی تھیں اور رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا تھا: ’’تمہیں اس آدمی کے برابر ثواب اور اس کے برابر مال غنیمت میں سے حصہ ملے گا، جو بدر میں حاضر ہوگا‘‘،اور رہی ان کی بیعت رضوان سے غیر حاضری تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر عثمان سے بڑھ کر وادی مکہ میں کوئی باعزت ہوتا تو عثمان ؓ کی جگہ رسول اللہ ﷺ اسی کو بھیجتے، رسول اللہ ﷺ نے عثمان کو مکہ بھیجا اور بیعت رضوان عثمان کے مکہ جانے کے بعد ہوئی پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ عثمان کا ہاتھ ہے‘‘، اور اسے اپنے دوسرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا: ’’یہ عثمان کی طرف سے بیعت ہے‘‘، تو ابن عمر ؓ نے اس سے کہا: اب یہ جواب تم اپنے ساتھ لیتے جاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔