تشریح:
وضاحت:
۱؎: یہ وصیت انہوں نے اس لیے کی کہ جو قربانیاں ہم نے غلبہ دین حق کے لیے دی تھیں اور اسلام ان قربانیوں کے عوض دنیا پرغالب آ گیا ہے، آج اُسی قوت، طاقت، صلاحیت اور قربانی کو ہم آپس میں ضائع کر رہے ہیں چنانچہ زبیر رضی اللہ عنہ جنگِ جمل سے دست بردار ہو کر واپس مکہ (یا مدینہ طیبہ) کی طرف پلٹ آئے تھے اور آپ کو راستے میں کسی نے شہید کر دیا تھا۔