تشریح:
۱؎: یہ ترجمہ ((اتّخَذَ)) معروف کے صیغے کا ہے مشہور اعراب مجہول کے صیغے ((اتُّخِذَ)) کے ساتھ ہے، اس صورت میں ترجمہ یوں ہو گا کہ جو جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھاندے گا وہ جہنم کا پل بنا دیا جائے گا جس پر چڑھ کر لوگ جہنم کو عبور کریں گے۔
نوٹ: (سند میں رشدین بن سعد اور زبان بن فائد دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن شاہد کی وجہ سے حسن لغیرہ ہے، تراجع الالبانی ۴۵، السراج المنیر ۱۵۱۲، والصحیحہ ۳۱۲۲)