تشریح:
۱؎: صحیح مسلم میں ((فِی الدُّعَاءِ)) کا لفظ نہیں ہے، مؤلف نے اسی لفظ سے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ خطبہ جمعہ کی حالت میں دعاء میں ہاتھ نہیں اٹھانا چاہئے، اور مسلم کی روایت کے مطابق حدیث کا مطلب ہے کہ خطبہ میں بہت زیادہ ہاتھ نہیں اٹھانا چاہئے اور وہ جو صحیح بخاری میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے دورانِ خطبہ بارش کے لیے دعا کی اور ہاتھ اٹھایا، تو بقول بعض ائمہ یہ استسقاء (بارش کے طلب) کی دعا تھی اس لیے اٹھایا تھا، صحیح بات یہ ہے کہ عمارہ بن رویبہ نے مطلق حالت خطبہ میں ہاتھوں کو زیادہ حرکت کی بابت تنبیہ کی تھی۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه مسلم في "صحيحه ". وقال الترمذي: " حسن صحيح "، وصححه ابن خزيمة وابن حبان) . إسناده: حدثنا أحمد بن يونس: ئنا زائدة عن حصين بن عبد الرحمن.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه مسلم كما يأتي. والحديث أخرجه الدارمي (1/366) ... بإسناد المصنف. وأخرجه هو، ومسلم (3/13 و 13- 14 و 4/261) ، والنسائي (1/209) ، والترمذي (2/391) ، والبيهقي (3/210) ، وأحمد (4/135- 136 و 136) من
طرق عن حصين بن عبد الرحمن... به. وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح ". ومن هذا الوجه: أخرجه ابن خزيمة (1451 و 1793) ، وابن حبان (882- الإحسان) .