تشریح:
۱؎: یہ حدیث صحیح نہیں ہے، نیز اس باب میں وارد کوئی بھی صریح حدیث صحیح نہیں ہے جیسا کہ امام ترمذی نے صراحت کی ہے، مگر ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث جو صحیحین کی حدیث سے اس سے اس کے جواز پر استدلال کیا گیا ہے، اس میں ہے کہ غسل سے فراغت کے بعد ام سلمہ نے نبی اکرم ﷺ کو تولیہ پیش کیا تو آپ نے نہیں لیا، اس سے ثابت ہوا کہ غسل کے بعد تولیہ استعمال کرنے کی عادت تھی تبھی تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے پیش کیا، مگر اس وقت کسی وجہ سے آپ نے اسے استعمال نہیں کیا اور ایسا بہت ہوتا ہے۔
نوٹ: (سند میں ’’ابو معاذ سلیمان بن ارقم‘‘ ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی ۵۰۲، والصحیحہ ۲۰۹۹)