تشریح:
۱؎: کیونکہ انہوں نے عمرو بن حارث اور عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب کے بھتیجے کو دو الگ الگ آدمی جانا ہے اور پہلا دوسرے سے روایت کر رہا ہے جب کہ معاملہ ایسا نہیں ہے بلکہ دونوں ایک ہی آدمی ہیں ’’ابن اخی زینب‘‘ عمرو بن حارث کی صفت ہے عمرو بن حارث اور ابن اخی زینب کے درمیان ’’عن‘‘ کی زیادتی ابو معاویہ کا وہم ہے صحیح بغیر ’’عن‘‘ کے ہے جیسا کہ شعبہ کی روایت میں ہے۔
۲؎: اس سلسلہ میں بہتر اور مناسب بات یہ ہے کہ استعمال کے لیے بنائے گئے زیورات اگر فخر و مباہات، اور اسراف و تبذیر کے لیے اور زکاۃ سے بچنے کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ ہے بصورت دیگر ان میں زکاۃ واجب نہیں ہے۔ سونے کے زیورات کی زکاۃ کا نصاب ساڑھے سات تولے یعنی ۸۰ گرام اصلی سونا ہے کہ کم ازکم اتنے وزن اصلی سونے پر ایک سال گزر جائے تو مالک %۵۰۔۲ کے حساب سے زکاۃ ادا کرے، یاد رکھیے اصلی خالص سونا ہال قیراط ہوتا ہے، تفصیل کے لیے ’’فقہ الزکاۃ‘‘ میں دیکھی جا سکتی ہے۔ (ابو یحیی)