تشریح:
۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے موزوں کے اوپر اور نیچے دونوں جانب مسح کیا لیکن یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ امام ترمذی نے خود اس کی صراحت کردی ہے۔
۲؎: مولف نے یہاں حدیث علت کی واضح فرمائی ہے ان سب کا ماحصل یہ ہے کہ یہ حدیث مغیرہ کی سند میں سے نہیں بلکہ کاتب مغیرہ (تابعی) سے مرسلاً مروی ہے، ولید بن مسلم کو اس سلسلے میں وہم ہوا ہے کہ انہوں نے اسے مغیرہ کی مسند میں سے روایت کردیا ہے، ترمذی نے ’’لَمْ يُسْنِدْهُ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ غَيْرُ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ‘‘ کہہ کر اسی کی وضاحت کی ہے۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مسنداً روایت اس کے برخلاف ہے جو آگے آ رہی ہے اور وہ صحیح ہے ملاحظہ: (سند میں انقطاع ہے، راوی ثور بن یزید کا رجاء بن حیوہ سے سماع نہیں ہے، اسی طرح ابو زرعہ اور بخاری کہتے ہیں کہ حیوہ کا بھی کاتب مغیرہ بن شعبہ کا وراد سے سماع نہیں ہے، نیز یہ کاتب ِ مغیرہ کی مرسل روایت ثابت ہے۔) نوٹ: ابن ماجہ (۵۵۰) ابوداود (۱۶۵) میں غلطی سے موطأ، مسند احمد اور دارمی کا حوالہ آگیا ہے، جب کہ ان کتابوں میں مسح سے متعلق مغیرہ بن شعبہ کی متفق علیہ حدیث آئی ہے جس میں اوپر نیچے کی صراحت نہیں ہے، ہاں آگے آنے والی حدیث (۹۸) میں مغیرہ سے صراحت کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو اوپری حصے پر مسح کرتے دیکھا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: وهو كما قال. وقال الدارقطني: " هذا إسناد لا يثبت، وقد اختلف فيه على يحيى بن أيوب اختلافاً كثيراً. وعبد الرحمن ومحمد بن يزيد وأيوب ابن قطن مجهولون كلهم " . وقال البخاري: " لا يصح " . وضعفه أحمد وابن حبان وابن عبد البر وغيرهم، حتى نقل النووي اتفاق الأئمة على ضعفه؛ وبالغ الجوزقاني فذ كره في " الموضوعات ") . إسناده: علقه الصنف فقال: رواه ابن أبي مريم المصري عن يحيى بن أيوب عن عبد الرحمن بن رزين. وقد وصله الطحاوي والبيهقي عن سعيد بن أبي مريم. وتابعه عمرو بن الربيع في رواية عنه؛ كما ذكرنا في الكلام على الرواية الأولى.
(1) قال الحافظ في " التهذيب " : " وفي بعض نسخ " أبي داود " عقب حديثه- يعني: هذا - قال ابن معين : إسناده مظلم " .