قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَذْيِ يُصِيبُ الثَّوْبَ​)

حکم : حسن 

115. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ هُوَ ابْنُ السَّبَّاقِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ كُنْتُ أَلْقَى مِنْ الْمَذْيِ شِدَّةً وَعَنَاءً فَكُنْتُ أُكْثِرُ مِنْهُ الْغُسْلَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّمَا يُجْزِئُكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَا يُصِيبُ ثَوْبِي مِنْهُ قَالَ يَكْفِيكَ أَنْ تَأْخُذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَتَنْضَحَ بِهِ ثَوْبَكَ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَ مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ فِي الْمَذْيِ مِثْلَ هَذَا وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَذْيِ يُصِيبُ الثَّوْبَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا يُجْزِئُ إِلَّا الْغَسْلُ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَإِسْحَقَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ يُجْزِئُهُ النَّضْحُ و قَالَ أَحْمَدُ أَرْجُو أَنْ يُجْزِئَهُ النَّضْحُ بِالْمَاءِ

مترجم:

115.

سہل بن حنیف ؓ کہتے ہیں کہ مجھے مذی کی وجہ سے پریشانی اور تکلیف سے دوچار ہونا پڑتا تھا، میں اس کی وجہ سے کثرت سے غسل کیا کرتا تھا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا اور اس سلسلے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’اس کے لیے تمہیں وضو کافی ہے‘‘، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر وہ کپڑے میں لگ جائے تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: تو ایک چلو پانی لے اور اسے کپڑے پر جہاں جہاں دیکھے کہ وہ لگی ہے چھڑک لے یہ تمہارے لیے کافی ہوگا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- ہم مذی کے سلسلہ میں اس طرح کی روایت محمد بن اسحاق کے طریق سے ہی جانتے ہیں۔
۳- کپڑے میں مذی لگ جانے کے سلسلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے، بعض کا قول ہے کہ دھونا ضروری ہے، یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، اور بعض اس بات کے قائل ہیں کہ پانی چھڑک لینا کافی ہوگا۔ امام احمد کہتے ہیں: مجھے امید ہے کہ پانی چھڑک لینا کافی ہوگا۱؎۔