موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ)
حکم : صحیح
1229 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَحَبَلُ الْحَبَلَةِ نِتَاجُ النِّتَاجِ وَهُوَ بَيْعٌ مَفْسُوخٌ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ مِنْ بَيُوعِ الْغَرَرِ وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَنَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ
جامع ترمذی:
كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل
باب: حمل کے حمل کوبیچنے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1229. عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے حمل کے حمل کوبیچنے سے منع فرمایا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے:۱۔ ابن عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ شعبہ نے اس حدیث کوبطریق: «أيوب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس» روایت کیا ہے۔ اور عبدالوھاب ثقفی وغیرہ نے بطریق: «أيوب، عن سعيد بن جبير، ونافع، كلاه عن ابن عمر، عن النبي ﷺ» روایت کی ہے۔ اوریہ زیادہ صحیح ہے۔۳۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ حبل الحبلہ (حمل کے حمل) سے مراد اونٹنی کے بچے کا بچہ ہے۔ اہل علم کے نزدیک یہ بیع منسوخ ہے اور یہ دھوکہ کی بیع میں سے ایک بیع ہے۔۴۔ اس باب میں عبداللہ بن عباس اور ابوسعید خدری ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔