قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّلَفِ فِي الطَّعَامِ وَالثَّمَرِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1311 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثَّمَرِ فَقَالَ مَنْ أَسْلَفَ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَجَازُوا السَّلَفَ فِي الطَّعَامِ وَالثِّيَابِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِمَّا يُعْرَفُ حَدُّهُ وَصِفَتُهُ وَاخْتَلَفُوا فِي السَّلَمِ فِي الْحَيَوَانِ فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ السَّلَمَ فِي الْحَيَوَانِ جَائِزًا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَكَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ السَّلَمَ فِي الْحَيَوَانِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ أَبُو الْمِنْهَالِ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُطْعِمٍ

جامع ترمذی:

كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل 

  (

باب: غلے اور کھجورمیں بیع سلف (پیشگی قیمت اداکرنے) کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1311.   عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے اوراہل مدینہ پھلوں میں سلف کیا کرتے تھے یعنی قیمت پہلے ادا کردیتے تھے، آپﷺ نے فرمایا: ’’جو سلف کرے وہ متعین ناپ تول اورمتعین مدّت میں سلف کرے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ ابن عباس ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں ابن ابی اوفی اور عبدالرحمن بن ابزی ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ یہ لوگ غلہ، کپڑا، اور جن چیزوں کی حد اور صفت معلوم ہو اس کی خریداری کے لیے پیشگی رقم دینے کو جائز کہتے ہیں۔۴۔ جانور خرید نے کے لیے پیشگی رقم دینے میں اختلاف ہے۔۴۔ بعض اہل علم جانورخریدنے کے لیے پیشگی رقم دینے کو جائز کہتے ہیں۔ شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے جانور خریدنے کے لیے پیشگی دینے کو مکروہ سمجھا ہے۔ سفیان اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔