موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الأُسَارَى وَالْفِدَاءِ)
حکم : صحیح
1568 . حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَمِّهِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَى رَجُلَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ بِرَجُلٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَمُّ أَبِي قِلَابَةَ هُوَ أَبُو الْمُهَلَّبِ وَاسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو وَيُقَالُ مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو قِلَابَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْجَرْمِيُّ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ لِلْإِمَامِ أَنْ يَمُنَّ عَلَى مَنْ شَاءَ مِنْ الْأُسَارَى وَيَقْتُلَ مَنْ شَاءَ مِنْهُمْ وَيَفْدِي مَنْ شَاءَ وَاخْتَارَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْقَتْلَ عَلَى الْفِدَاءِ و قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ بَلَغَنِي أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ مَنْسُوخَةٌ قَوْلُهُ تَعَالَى فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً نَسَخَتْهَا وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَنَّادٌ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قُلْتُ لِأَحْمَدَ إِذَا أُسِرَ الْأَسِيرُ يُقْتَلُ أَوْ يُفَادَى أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ إِنْ قَدَرُوا أَنْ يُفَادُوا فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَإِنْ قُتِلَ فَمَا أَعْلَمُ بِهِ بَأْسًا قَالَ إِسْحَقُ الْإِثْخَانُ أَحَبُّ إِلَيَّ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَعْرُوفًا فَأَطْمَعُ بِهِ الْكَثِيرَ
جامع ترمذی:
كتاب: سیر کے بیان میں
باب: قیدیوں کے قتل کرنے اور فدیہ لے کر انہیں چھوڑنے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1568. عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے: نبی اکرمﷺنے مشرکین کے ایک قیدی مرد کے بدلہ میں دومسلمان مردوں کو چھڑوایا۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ ابوقلابہ کا نام عبداللہ بن زید جرمی ہے۔۳۔ اکثراہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ امام کو اختیار ہے کہ قیدیوں میں سے جس پر چاہے احسان کرے اورجسے چاہے قتل کرے، اورجن سے چاہے فدیہ لے،۴۔ بعض اہل علم نے فدیہ کے بجائے قتل کو اختیارکیا ہے۔۵۔ امام اوزاعی کہتے ہیں کہ مجھے یہ خبرپہنچی ہے کہ یہ آیت ﴿فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً﴾ منسوخ ہے اور آیت: ﴿وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ﴾ اس کے لیے ناسخ ہے-۴۔ اسحاق بن منصور کہتے ہیں کہ میں نے امام احمدبن حنبل سے سوال کیا: آپﷺ کے نزدیک کیا بہترہے جب قیدی گرفتارہوتواسے قتل کیاجائے یا اس سے فدیہ لیاجائے، انہوں نے جواب دیا، اگروہ فدیہ لے سکیں توکوئی حرج نہیں ہے اوراگرانہیں قتل کردیا جائے تو بھی میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔۵۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ میرے نزدیک خون بہانا زیادہ بہترہے جب یہ مشہور ہو اور اکثر لوگ اس کی خواہش رکھتے ہوں۔