قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِنْذَارِ النَّبِيِّ ﷺ قَوْمَهُ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2310 .   حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ المِقْدَامِ العِجْلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} [الشعراء: 214] قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ المُطَّلِبِ يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ يَا بَنِي عَبْدِ المُطَّلِبِ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ» وَفِي البَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي مُوسَى، وَابْنِ عَبَّاسٍ «حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ هَكَذَا رَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، نَحْوَ هَذَا» وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مُرْسَلًا لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ»

جامع ترمذی:

كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: نبی اکرمﷺ کا اپنی قوم کو ڈرانا​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2310.   ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: جب یہ آیت کریمہ: ﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ﴾ نازل ہوئی تورسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اے عبد المطلب کی بیٹی صفیہ!، اے محمد کی بیٹی فاطمہ! اے عبدالمطلب کی اولاد! اللہ کی طرف سے تم لوگوں کے نفع ونقصان کا مجھے کچھ بھی اختیار نہیں ہے، تم میرے مال میں سے تم سب کو جو کچھ مانگنا ہو وہ مجھ سے مانگ لو‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ عائشہ کی حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ ان میں سے بعض نے اسی طر ح ہشام بن عروہ سے روایت کی ہے، اوربعض نے (عن هشام، عن أبيه عن النبي ﷺ) کی سند سے مرسلاً روایت کی ہے اور (عن عائشة) کا ذکرنہیں کیا۔۳۔ اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس اور ابوموسیٰ اشعری ؓم سے بھی احادیث آئی ہیں۔