قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ)

حکم : حسن صحیح

ترجمة الباب:

3000 .   حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ وَحَمَّادُ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي غَالِبٍ قَالَ رَأَى أَبُو أُمَامَةَ رُءُوسًا مَنْصُوبَةً عَلَى دَرَجِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ كِلَابُ النَّارِ شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوهُ ثُمَّ قَرَأَ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا حَتَّى عَدَّ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَبُو غَالِبٍ يُقَالُ اسْمُهُ حَزَوَّرٌ وَأَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ اسْمُهُ صُدَيُّ بْنُ عَجْلَانَ وَهُوَ سَيِّدُ بَاهِلَةَ

جامع ترمذی:

كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں 

  (

باب: سورہ آل عمران کی تفیسر

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3000.   ابو غالب کہتے ہیں: ابو امامہ رضی الله عنہ نے دمشق کی مسجد کی سیڑھیوں پر (حروراء کے مقتول خوارج کے) سر لٹکتے ہوئے دیکھے، تو کہا: یہ جہنم کے کتے ہیں، آسمان کے سایہ تلے بدترین مقتول ہیں جب کہ بہترین مقتول وہ ہیں جنہیں انہوں نے قتل کیا ہے، پھر انہوں نے یہ آیت ﴿يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ﴾۱؎ پڑھی میں نے ابو امامہ رضی الله عنہ سے کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے؟ کہا: میں نے اسے اگر ایک بار یا دو بار یا تین بار یا چار بار یہاں تک انہوں نے سات بار گنا، نہ سنا ہوتا تو تم لوگوں سے میں اسے نہ بیان نہ کرتا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔۲۔ ابو غالب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا نام حزور ہے۔۳۔ اور ابو امامہ باہلی رضی الله عنہ کا نام صدی بن عجلان ہے، وہ قبیلہ باہلہ کے سردار تھے۔