قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ أَبِي هُرَيْرَةَؓ)

حکم : ضعیف الاسناد

ترجمة الباب:

3837 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَقَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَرَأَيْتَ هَذَا الْيَمَانِيَّ يَعْنِي أَبَا هُرَيْرَةَ أَهُوَ أَعْلَمُ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكُمْ نَسْمَعُ مِنْهُ مَا لَا نَسْمَعُ مِنْكُمْ أَوْ يَقُولُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ قَالَ أَمَّا أَنْ يَكُونَ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ فَلَا أَشُكُّ إِلَّا أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ وَذَاكَ أَنَّهُ كَانَ مِسْكِينًا لَا شَيْءَ لَهُ ضَيْفًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدُهُ مَعَ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنَّا نَحْنُ أَهْلَ بُيُوتَاتٍ وَغِنًى وَكُنَّا نَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَفَيْ النَّهَارِ فَلَا أَشُكُّ إِلَّا أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ وَلَا نَجِدُ أَحَدًا فِيهِ خَيْرٌ يَقُولُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ وَقَدْ رَوَاهُ يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ وَغَيْرُهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ

جامع ترمذی:

كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں 

  (

باب: ابو ہریرہؓ کے مناقب

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3837.   مالک بن ابوعامرکہتے ہیں کہ ایک شخص نے طلحہ بن عبید اللہ کے پاس آ کرکہا: اے ابومحمد! کیا یہ یمنی شخص یعنی ابوہریرہ رسول اللہ ﷺ کی حدیثوں کا آپ لوگوں سے زیادہ جانکار ہے، ہم اس سے ایسی حدیثیں سنتے ہیں جو آپ سے نہیں سنتے یا وہ رسول اللہ ﷺ پر ایسی بات گھڑ کر کہتا ہے جو آپﷺ نے نہیں فرمائی، تو انہوں نے کہا: نہیں ایسی بات نہیں، واقعی ابوہریرہ نے رسول اللہ ﷺ سے ایسی چیزیں سنی ہیں جو ہم نے آپﷺ سے نہیں سنیں اور اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ مسکین تھے، ان کے پاس کوئی چیز نہیں تھی وہ رسول اللہ ﷺ کے مہمان رہتے تھے، ان کا ہاتھ (کھانے پینے میں) رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ کے ساتھ پڑتا تھا، اور ہم گھر بار والے تھے اور مالدار لوگ تھے، ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس صبح میں اور شام ہی میں آ پاتے تھے، اوراس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے ایسی چیزیں سنی ہیں جو ہم نے نہیں سنیں، اور تم کوئی ایسا آدمی نہیں پاؤ گے جس میں کوئی خیر ہو اور وہ رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف محمد بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں۔۲۔ اسے یونس بن بکیر نے اور ان کے علاوہ دوسرے راویوں نے بھی محمد بن اسحاق سے روایت کیا ہے۔