قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ السَّفَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

554 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا اللُّؤْلُؤِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الأَعْيَنُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ : بِهَذَا الْحَدِيثِ يَعْنِي حَدِيثَ مُعَاذٍ. وَحَدِيثُ مُعَاذٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ تَفَرَّدَ بِهِ قُتَيْبَةُ لاَ نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ اللَّيْثِ غَيْرَهُ. وَحَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ مُعَاذٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَالْمَعْرُوفُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ حَدِيثُ مُعَاذٍ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ مُعَاذٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ جَمَعَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ. رَوَاهُ قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِكٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ. وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ. وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَقُولاَنِ: لاَ بَأْسَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ فِي السَّفَرِ فِي وَقْتِ إِحْدَاهُمَا

جامع ترمذی:

کتاب: سفر کے احکام ومسائل 

  (

باب: دونمازوں کوایک ساتھ پڑھنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

554.   اس سند سے بھی قتیبہ سے یہ حدیث یعنی معاذ ؓ کی حدیث مروی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- معاذ ؓ کی حدیث حسن غریب ہے۔۲- قتیبہ اسے روایت کرنے میں منفرد ہیں ہم ان کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے لیث سے روایت کیا ہو۔۳- لیث کی حدیث جسے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے، اور یزید نے ابو الطفیل سے اور ابو الطفیل نے معاذ سے روایت کی ہے غریب ہے۔۴- اہل علم کے نزدیک معروف معاذ کی (وہ) حدیث ہے جسے ابو الزبیر نے ابو الطفیل سے اور ابو الطفیل نے معاذ سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے غزوۂ تبوک میں ظہر اور عصر کو ایک ساتھ اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ جمع کیا۱؎۔۵- اسے قرہ بن خالد، سفیان ثوری، مالک اور دیگر کئی لوگوں نے بھی ابو الزبیر مکی سے روایت کیا ہے۔۶- اور اسی حدیث کے مطابق شافعی کا بھی قول ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ سفر میں دو نمازوں کو کسی ایک کے وقت میں ملا کر ایک ساتھ پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں۔