قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُتَصَدِّقِ يَرِثُ صَدَقَتَهُ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

667 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ قَالَ وَجَبَ أَجْرُكِ وَرَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَصُومُ عَنْهَا قَالَ صُومِي عَنْهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ حُجِّي عَنْهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا يُعْرَفُ هَذَا مِنْ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ ثُمَّ وَرِثَهَا حَلَّتْ لَهُ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّمَا الصَّدَقَةُ شَيْءٌ جَعَلَهَا لِلَّهِ فَإِذَا وَرِثَهَا فَيَجِبُ أَنْ يَصْرِفَهَا فِي مِثْلِهِ وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَزُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ

جامع ترمذی:

كتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل 

  (

باب: صدقہ دینے والا اپنے صدقہ کا وارث ہوجائے توکیسا ہے؟​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

667.   بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں ایک عورت نے آپ کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی ماں کو ایک لونڈی صدقے میں دی تھی، اب وہ مر گئیں (تو اس لونڈی کا کیا ہو گا؟) آپ نے فرمایا: ’’تمہیں ثواب بھی مل گیا اور میراث نے اُسے تمہیں لوٹا بھی دیا۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! میری ماں پر ایک ماہ کے روزے فرض تھے، کیا میں ان کی طرف سے روزے رکھ لوں؟ آپ نے فرمایا: ’’تو ان کی طرف سے روزہ رکھ لے‘‘، اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! انہوں نے کبھی حج نہیں کیا، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں، ان کی طرف سے حج کر لے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲- بریدہ ؓ کی یہ حدیث صرف اسی طریق سے جانی جاتی ہے۔۳- اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ آدمی جب کوئی صدقہ کرے پھر وہ اس کا وارث ہو جائے تو اس کے لئے وہ جائز ہے۔۴- اور بعض کہتے ہیں: صدقہ تو اس نے اللہ کی خاطر کیا تھا لہذا جب اس کا وارث ہو جائے تو لازم ہے کہ پھر اُسے اسی کے راستے میں صرف کر دے۔ (یہ زیادہ افضل ہے)