پیدائش اور نام نسب: آپ کا نام اور نسب یوں ہے: عمر بن خطاب بن نفیل بن عبدالعزی بن ریاح بن عبداللہ بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب بن لوی بن غالب القرشی العدوی۔ آپ کی کنیت ابوحفص اور لقب امیر المومنین اور الفاروق ہے۔ آپ کی والدہ حنتمہ بنت ہاشم ہیں۔ آپ کی ولادت بعثت نبوی سے تیس سال قبل ہوئی۔
٭ حلیہ مبارک: آپ بڑے دراز قامت، خوب صورت اور سرخ و سفید تھے۔ جسم بھرا ہوا تھا۔ داڑھی اور مونچھیں خوب گھنی تھیں۔ آنکھوں میں سرخ ڈورے تھے۔
ابتدا میں آپ اسلام اور مسلمانوں کے سخت خلاف تھے۔ پھر رسول اللہﷺکی دعا سے آپ مسلمان ہو گئے جس سے دین اسلام کو بے حد تقویت ملی۔ آپ جاہلیت میں قریش کے سفیر تھے۔ قریش اور دوسرے قبائل کی باہمی لڑائیوں کے تصفیے کے لیے قریش آپ کو بھیجا کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے آپ کو "الفاروق" کا لقب عطا فرمایا۔ آپ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر کی زبان اور دل پر حق جاری فرما دیا ہے۔ عمر، الفاروق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعے سے حق و باطل میں فرق کر دیا ہے۔ حضرت عمر فاروق نے متعدد شادیاں کیں۔ آپ کی اولاد میں سے ام المومنین حضرت حفصہ اور حضرت عبداللہ بن عمر کی جلالتِ قدر تو محتاجِ وضاحت نہیں۔ اور عبیداللہ اور عاصم ؓ کا شمار عظیم الشان صحابہ میں ہوتا ہے۔ دیگر اولاد اور ازواج کی تفصیل درج ذیل ہے:
*ام کلثوم بنت جرول: ان کا تعلق بنو خزاعہ سے تھا۔ انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا اور نہ ہجرت کی، اس لیے ان کا نکاح ٹوٹ گیا۔ ان سے حضرت عمر کے بیٹے حضرت عبداللہ اور زید اسغر پیدا ہوئے۔
* زینب بنت مظعون: یہ آپ کی سب سے پہلی زوجہ محترمہ تھیں۔ اسلام لانے کے بعد مکہ ہی میں فوت ہوئیں۔ ان کے بطن سے حضرت عبداللہ، حضرت حفصہ اور عبدالرحمٰن پیدا ہوئے۔
*جمیلہ بنت ثابت: ان کا تعلق انصار کے قبیلے اوس سے تھا۔ ان سے حضرت عاصم پیدا ہوئے۔
*قریبۃ بنت ابی امیہ: یہ ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی بہن تھیں، مگر مسلمان نہ ہوئیں، اس لیے حضرت عمر نے انہیں 6 ہجری میں طلاق دے دی۔
*عاتکہ بنت زید: یہ حضرت سعید بن زید، جو عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، کی ہمشیرہ تھیں۔ ان سے حضرت عمر کے بیٹے عیاض پیدا ہوئے۔
*ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب: حضرت عمر نے ان سے خاندان نبوت سے شرف قرابت پیدا کرنے کے لیے نکاح کیا۔ حق مہر میں شالیس ہزار درہم کی خطیر رقم ادا کی۔ یہ نکاح حضرت عمر اور حجرت علی طما کے مضبوط اور پرخلوص تعلقات کی دلیل ہے۔ ان سے حضرت عمر کے بیٹے زید اکبر اور رقیہ پیدا ہوئے۔
*ام حکیم بنت حارث: ان سے آپ کی بیٹی فاطمہ پیدا ہوئیں۔ اس کے علاوہ آپ کے صاجزادے عبدالرحمٰن اوسط کی والدہ لہیہ، عبدالرحمٰن اسغر کی والدہ سکینہ اور زینب کی والدہ فكيهام ولد تھیں۔
حجرت عمر ہجری میں ماہ ذی الھجہ کی 26 تاریخ کو فیروز ابولولوہ کے زہر آلود خنجر سے شدید زخمی ہوئے اور اتوار کے روز 24 ہجری محرم کی پہلی تاریخ کو شہادت سے سرفراز ہو گئے۔ حضرت عمر فاروق نے 63 برس کی عمر میں وفات پائی۔ آپ کا عہد خلافت دس سال پانچ ماہ اور اکیس دن رہا۔
٭حجرت عبداللہ بن عباس کی مدح سرائی: حضرت عمر فاروق کے زخمی ہونے کے بعد، حضرت عبداللہ بن عباس آپ کی خدمت میں خاضر ہوئے اور کہا: اللہ کی قسم! مجھے امید ہے کہ آگ آپ کے جسم کو کبھی نہ چھوئے گی۔ یہ سب کر آپ کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں اور فرمایا: میرے بھائی! اس معاملے میں تمہارا علم بہت تھوڑا ہے۔ اگر میرے بس میں ہوتا تو ساری زمین کے خزانے آنے والی آزمائش سے نجات کے لیے خرچ کر دیتا۔ حضرت ابن عباس فرمانے لگے: اللہ کی قسم! مجھے امید ہے کہ آپ کو صرف اتنا ہی دیکھنا پڑے گا جتنا اللہ تعالیٰ نے اس فرمان میں فرمایا ہے: (وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا) (سورہ مریم:71) "اور تم میں سے ہر کسی کا گزر اس پر سے ہو گا۔" یعنی پل صراط پر سے جو جہنم پر قائم ہو گا۔ چونکہ ہمیں یقین ہے کہ آپ امیرالمومنین، امین المومنین اور سید المومنین ہیں، کتاب و سنت کے مطابق آپ فیصلے فرماتے تھے، واللہ! آپ کی امارت نے روئے زمین کو عدل سے بھر دیا اور آپ نے امانت کا حق ادا کر دیا۔ یہ سن کر حضرت عمر کو بڑی خوشی ہوئی اور فرمایا: اے عبداللہ بن عباس ! کیا تم میرے لیے اس کی گواہی دو گے؟ انہوں نے کہا: ہاں میں آپ کے لیے اس کی شہادت دوں گا۔