تشریح:
فوائد ومسائل:
(1) آخری جملہ غالباً صحابی کا ارشاد ہے۔ جب اعرابی نے ارشا د نبوی ﷺ کا مطلب دریافت کرنا چاہا تو صحابی نے کہا کہ نماز تہجد اور اس طرح کے دوسرے مشکل اعمال پر تمہارا عمل پیرا ہونا مشکل ہے۔ اس لئے تم یہ مسائل دریافت نہ کرو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جب اعرابی نے یہ سوال کیا۔ تو یہ جواب کسی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بجائے خود رسول اللہﷺ نے دیا ہو کہ تم لوگ صرف فرائض پر عمل پیرا رہو تو وہ تم لوگوں کی نجات کےلئے کافی ہے۔ نفلی نمازیں اور تہجد وغیرہ تو وہ لوگ ادا کرسکتے ہیں۔ جونیکیوں کا بہت زیادہ شوق رکھتے ہوں۔ واللہ أعلم۔
(2) قرآن والوں سےاگر حافظ قرآن مراد ہوں۔ تو وتر سے نمازتہجد مراد ہوگی۔ اور اعرابی لوگ قرآن کے حافظ نہیں ہوتے تھے۔ اس لئے کہا گیا کہ اس مسئلے کا تعلق تم جیسے عوام سے نہیں۔
(3) یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک صحیح ہے۔ تفصیل کےلئے گزشتہ حدیث کا فائدہ نمبر 1 ملاحظہ ہو۔