تشریح:
فائدہ: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ اور مذید لکھا ہے کہ اس کے شواہد بھی ہیں۔ لیکن ان شواہد کی بابت صحت اور ضعف کا حکم نہیں لگایا۔ اسی طرح سنن ابی داؤد (حدیث:1424) کی تحقیق میں لکھتے ہیں کہ معوذتین کے علاوہ بقیہ حدیث کے شواہد موجود ہیں۔ نیز شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔دیکھئے: (صحیح ابوداؤد۔ (مفصل) حدیث:1280) اسی طرح الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد بن حنبل کے محققین نے بھی اسے معوذتین پڑھنے کے سوا صحیح لغیرہ قراردیا ہے۔ دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند أحمد، 80،79/42) الحاصل مذکورہ روایت معوذتین (سورۃ الفلق ۔اورسورۃ الناس) کے علاوہ قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ کیونکہ باقی تین سورتوں کے پڑھنے کا ذکرگزشتہ احادیث (1172،1171) میں بھی ملتا ہے۔ جن کو ہمارے فاضل محقق نے بھی صحیح قرار دیا ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وصححه ابن حبان، والحاكم، والذهبي) .
إسناده: حدثنا أحمد بن أبي شعيب: ثنا محمد بن سلمة: ثنا خُصَيْف عن
عبد العزيز بن جُريج.
قلت: وهذا إسناد ضعيف عبد العزيز بن جريج مجهول، كما قال
الدارقطني.
وخصيف ضعيف؛ وهو ابن عبد الرحمن الجَزَرِي. لكنه لم يتفرد به كما
يأتي؛ فالحديث صحيح.
والحديث أخرجه الترمذي (1/93) ، والبيهقي (3/38) من طريق أخرى عن
محمد بن سلمة... به. وقال الترمذي:
" حديث حسن غريب ".
وأخرجه ابن حبان (675 و6682) ، والدارقطني (172) ، والبيهقي (3/37)
من طرق عن يحيى بن أيوب عن يحيى بن سعيد عن عمرة عن عائشة... به.
وقال الحاكم:
" صحيح على شرط الشيخين "، ووافقه الذهبي