تشریح:
فوائدومسسائل:
(1) یہاں دعائے قنوت کا بیان نہیں کیا گیا۔ کہ رکوع سے پہلے ہے یا بعد میں مستدرک حاکم کی روایت میں رکوع سے بعد کی صراحت ہے۔ (المستدرک:172/3) لیکن یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ اس کے مقابلے میں زیادہ صحیح روایات میں دعائے قنوت وتر کا مقام رکوع سے پہلے بیان ہوا ہے۔ اس لئے یہی راحج ہے۔ اس کی تفصیل آگے آ رہی ہے۔
(2) بعض روایات میں اس دعا میں مذید الفاظ بھی ہیں۔ سنن بیہقی اور سنن ابو داؤد کے بعض نسخوں میں (والیت) کے بعد ہے۔ (ولایعز من عادیت) تو جس سے دشمنی کرے اسے عزت نہیں مل سکتی (سنن ابی داؤد، الوتر، باب قنوت فی الوتر، حدیث:1435 والسنن الکبريٰ للبہیقي 309/2) سنن نسائی کی روایت 1747 کے آخر میں یہ جملہ ہے۔ (وصلي الله علي النبي محمد) اور اللہ تعالیٰ نبی کریمﷺ پر رحمت نازل فرمائے۔ لیکن حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ اور امام زرقانی رحمۃ اللہ علیہ نے ان الفاظ کو ضعیف قرار دیا ہے تاہم ان الفاظ کو دعا کے آخر میں پڑھ لینے میں کچھ قباحت نہیں کیونکہ ابو حلیمہ معاذ انصاری کے بارے میں ہے کہ وہ قنوت وتر میں رسول اللہ ﷺ پر درود سلام پڑھا کرتے تھے۔ دیکھئے: (فضل الصلاۃ علی النبی ﷺ ازاسماعیل قاضی رقم 107) اور یہ واقعہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور کا ہے۔ اس اثر کو حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح قراردیا ہے۔ دیکھئے: (صفة الصلاۃ نبیي، ص:180) اسی طرح حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ قنوت وتر میں نبی کریمﷺ پردرود وسلام پڑھا کرتے تھے۔ اس اثر کی سند بھی صحیح ہے۔ اسے امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھئے: (صفة الصلاۃ النبي ﷺ ص: 180)
(3) (نستغفرك ونتوب اليك) کے الفاظ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ لہٰذا ان الفاظ کودوران دعا میں پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 4۔یہ ایک عظیم دعا ہے جس میں توحید کے مختلف پہلودعا کے انداز میں واضح کئے گئے ہیں۔ مومن کو چاہیے کہ توحید کاعقیدہ اس کے مطابق رکھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت ، حديث صحيح، وصححه ابن خزيمة وابن حبان، وحسنه
الترمذي) .
إسناده: حدثنا قتيبهَ بن سعيد وأحمد بن جَوَّاس الحنفي قالا: ثنا أبو
الأحوص عن أبي إسحاق عن ئرَيْدِ بن أبي مريم عن أبي الحوراء...
حدثنا عبد الله بن محمد الئفَيْلِي: ثنا زهير: ثنا أبو إسحاق... بإسناده
ومعناه؛ قال في آخره: قال: هذا يقول في الوتر في القنوت؛ ولم يذكر: أقولهن في
الوتر. أبو الحوراء: ربيعة بن شيبان.
__________
(*) زيادة، استدركت من طبعة الدعاس وغيرها، وفي أصل الشيخ رحمه الله دونها؛ تبعاً
للطبعة التازية. (الناشر) .
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ غير أن أبا إسحاق- وهو السبيعي- مختلط
ومدلس، وقد عنعنه؛ لكنه قد توبع؛ فالحديث صحيح، وقد صححه وحسنه من
ذكر أنفاً، وقد خرجته في "الإرواء " رقم (429) ؛ فأغنى عن الإعادة.