تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) خاص خاص موقعوں پر فجر کی نماز میں اور دوسری نمازوں میں بھی قنوت پڑھنا مسنون ہے اسے قنوت نازلہ کہتے ہیں۔ جن لوگوں نے قراء صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کو بلا کر دھوکے سے شہید کردیا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خلاف مہینہ بھر قنوت نازلہ پڑھی۔ جیسے کہ حدیث:1243 میں آ رہا ہے۔ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، باب من ینکب أو یطعن فی سبیل اللہ، حديث:2801)
(2) حضرت طارق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مطلقاً قنوت کو بدعت نہیں کہا بلکہ فجر کی نماز میں قنوت ہمیشہ پڑھنے کو بدعت کہا۔ اس سے معلو م ہواکہ ایک کام اصل میں سنت ہوتا ہے۔لیکن اسے غلط طریقے سے انجام دینے یا اس کو اس کی اصل حیثیت سے گھٹا بڑھا دینے کی وجہ سے وہ بدعت بن جاتا ہے۔ یعنی اس عمل کی وہ خاص کیفیت بدعت ہوتی ہے۔ اگرچہ اصل عمل بدعت نہ ہو۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وإسناده صحيح وقال الترمذي : " حديث حسن صحيح "