تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) بیت اللہ شریف کا طواف کرنے کےلئے کوئی وقت مقرر نہیں نہ کسی وقت طواف کرنا منع ہے۔
(2) طواف کعبہ کے سات چکر پورے کرکے دو رکعت نماز ادا کرنی ہوتی ہے۔ اس نماز کا تعلق چونکہ طواف سے ہے اس لئے یہ بھی ہر وقت ادا کی جا سکتی ہے۔ اس کے لئے کوئی وقت مکروہ نہیں۔
(3) ۔حدیث میں صرف مسجد حرام کے اندر ہر وقت نماز کی اجازت کا ذکر ہے۔ امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے پورے شہر مکہ میں اس کی اجازت سمجھی ہے۔ ممکن ہے مکہ میں ہر وقت نماز جائز کہنے سے ان کامقصد مسجد حرام میں ہروقت نماز کا جواز ہو۔ واللہ أعلم۔
(4) طواف کے ساتھ نماز کے ذکر سےاستدلال کیا جاسکتا ہے کہ اس سے مراد طواف کی دو رکعتیں ہر وقت ادا کرنے کی اجازت مقصود ہے۔ تاہم لفظ کے عموم کو پیش نظر رکھیں۔ تو عام نوافل کی ادایئگی کوبھی جائز کہا جا سکتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وهو كما قالا وقد صرح أبو الزبير بالسماع في رواية النسائي وغيره . وتابعه ابن جريج قال : أنا أبو الزبير أنه سمع عبد الله بن باباه به . أخرجه أحمد ( 4 / 81 و 84 ) . وهو صحيح أيضا . وتابعه عبد الله بن أبي نجيح عن عبد الله بن باباه به . أخرجه أحمد ( 4 / 82 و 83 ) عن محمد بن إسحاق قال : ثنا عبد الله بن أبي نجيح به . قلت : وهذا إسناد حسن رجاله كلهم معروفون غير عبد الله بن أبي نجيح واسم أبي نجيح يسار مولى ابن عمر وقد روى عنه جماعة من الثقات وذكره ابن حبان في ( الثقات ) .