تشریح:
فائده: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد ابو داؤد میں ہیں۔ تاہم دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة، مسند الإمام أحمد بن حنبل: 19،18/31 وسنن ابن ماجة للدکتور بشار عواد، حدیث:1286) بنابریں روایت میں مذکور مسئلہ فی نفسہ درست ہے ۔واللہ أعلم