قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنْ اللَّيْلِ)

حکم : حسن صحیح (الألباني)

1356. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ مَاذَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ بِهِ قِيَامَ اللَّيْلِ قَالَتْ لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ كَانَ يُكَبِّرُ عَشْرًا وَيَحْمَدُ عَشْرًا وَيُسَبِّحُ عَشْرًا وَيَسْتَغْفِرُ عَشْرًا وَيَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي وَيَتَعَوَّذُ مِنْ ضِيقِ الْمُقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

سنن ابن ماجہ: کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ (باب: جب آدمی رات کو قیام کے لیے جاگے تو دعا مانگنا(مسنون ہے))

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

1356.

حضرت عاصم بن حمید ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے سوال کیا: نبی ﷺ رات کے قیام (تہجد) کی ابتدا کس چیز سے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے وہ بات پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی آپ دس بار (اللہُ أَکْبَرُ) دس بار (اَلْحَمْدُلِلَّہِ) دس بار (سُبْحَانَ اللہِ) اور دس بار (اَسْتَغْفِرُاللہ) کہتے تھے۔ پھر فرماتے: (اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى وَاهْدِنِى وَارْزُقْنِى وَعَافِنِى) ’’اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھے ہدایت دے، مجھے رزق عنایت فرما اور مجھے آرام و راحت سے بہرہ ور فرما۔‘‘ اور آپ قیامت کے دن (میدان حشر میں) کھڑے ہونے کی تنگی سے اللہ کی پناہ چاہتے تھے۔