تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) نماز فرض ہو یا نفل اس کی ادایئگی کے وقت انسان کو ہوش وحواس میں ہونا چاہیے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ کی تعریف اور دعا کے الفاظ سمجھ کر پڑھے۔ اور اس طرح اس کےدل اور روح کو پورا فائدہ حاصل ہو۔
(2) نماز تہجد کا وقت بہت وسیع ہے۔ اس لئے ضروری نہیں کہ انسان اپنے آپ کو مجبور کر کے ساری رات یا رات کے خاص حصے میں جاگنے کی کوشش کرے۔
(3) نیند کے غلبے کے وقت نماز پڑھنا مناسب نہیں بلکہ پہلے نیند پوری کرلے۔ یا کوئی اور دوسرا طریقہ اختیار کرلے جس سے نیند ختم ہوکر دل اوردماغ ہوشیار ہوجائے۔ مثلاً وضو کرلے یا اٹھ کرچہل قدمی کرلے۔
(4) جوشخص قیام اللیل کا عادی نہیں اسے چاہیے کہ تھوڑے عمل سے شروع کرے۔ مثلا پہلے پہل دس پندرہ منٹ نماز اور اذکار میں گزارے۔ پھرآہستہ آہستہ اضافہ کرکے آدھا گھنٹہ پھر ایک گھنٹے تک لے جائے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في "صحاحهم ". وصححه الترمذي) .
إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة زوج النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث في "موطأ مالك " (1/118/3) ... بهذا الإسناد.
وعنه: أخرجه البخاري (1/65) ، ومسلم (2/190) ، وأبو عوانة (2/297)
كلهم عن مالك... به.
وأخرجه مسلم وأبو عوانة والنسائي (1/37) ، والترمذي (2/186) ، وابن
ماجه (1370) ، وأحمد (6/56 و 202 و 259) ، وابن نصر (77) من طرق أخرى
عن هشام بن عروة... به. وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح ".
ورواه النسائي (1/75) من حديث أنس ، دون قوله: " حتى يذهب عنه... ".
وكذا أخرجه البخاري (1/65) ، وابن نصر (78) .