تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اللہ تعالیٰ کی وسیع اور بے کراں رحمت کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ ا س نے بعض آسان اور بظاہر معمولی اعمال کا ثواب بہت زیادہ رکھ دیا ہے۔ لہٰذا اس قسم کے اعمال پر توجہ دے کر ہمیں اللہ کی رحمت سے زیادہ سے زیادہ حاصل کرنی چاہیے۔
(2) اگر کوئی نیکی کثرت سے نہ ہوسکے تو کبھی کبھار جب ہوسکے اسے انجام دینا چاہیے۔ یہ سوچ کر چھوڑ نہیں دینی چاہیے۔ کہ ہم سے اس پر پابندی کے ساتھ عمل نہیں ہوسکتا۔
(3) اللہ کی تسبیح وتقدیس اور حمد وتعریف کے کلمات اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ پسند ہیں۔ لہذا عام اذکار میں بھی ان کو اہمیت دینی چاہیے۔ مثلاً (سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيْم) کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ یہ کلمات زبان پر ہلکے ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں۔ اور قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں ان کا وزن بہت زیادہ ہوگا۔ دیکھئے: (صحیح البخاری کی آخری حدیث) نماز تسبیح میں بھی تسبیح حمد توحید اور تکبیر کا ذکر کثرت سے کیا جاتا ہے۔ اس لئے یہ نماز اس قدر عظیم ثواب کی حامل ہے۔
(4) نیکی کی تلقین کرنے کے لئے ایسا انداز اختیار کرنا چاہیے۔ جس سے سامعین کے دل میں اس نیکی کا شوق پیدا ہوجائے۔