تشریح:
فوائد و مسائل:
(1( خطبہ کھڑے ہوکر دینا مسنون ہے۔
(2) خطبہ منبر پر دینا چاہیے۔
(3) بڑھئی کا پیشہ ایک جائز پیشہ ہے۔
(4) بعض روایات میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک انصاری خاتون سے کہا تھا کہ اپنے غلام سے منبر بنوا دو اس نے بنوا دیا۔ ممکن ہے پہلے کسی مرد نے یہ تجویز پیش کی ہو۔ اس کے بعد اس غلام سے کہا گیا ہو۔ اور بعد میں رسول اللہﷺ نے خود بھی انصاری خاتون کویاد دہانی کرادی ہو۔ واللہ اعلم۔
(5) امام اور قائد کومتبعین کی اچھی رائے قبول کرنی چاہیے۔
(6) جب منبر پہلے پہل بنایا گیا تو اس کے تین درجے تھے۔ نبی کریمﷺ کے بعد اس کے نیچے مذید درجات کا اضافہ کرکے اسے مزید بلند کردیا گیا۔
(7) بظاہر بے جان نظرآنے والی چیزوں میں شعور اور احساس موجود ہے۔ لیکن ہم اسے محسوس نہیں کرسکتے۔
(8) کھجور کے تنے کا اس آواز سے رونا کہ سب لوگ سنیں۔ ایک معجزہ ہے۔
(9) رسول للہ ﷺ سے تعلق رکھنے والی اشیاء کوتبرک کےطور پرمحفوظ رکھنادرست ہے۔ بشرط یہ کہ اس نسبت کی صحت کایقین ہو۔
(10) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ دیگر محققین مثلا شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے حسن اور الموسوعۃ الحدیثیۃ کے محققین نے اسے صحیح لغیرہ قرار دیا ہے۔ نیز انھوں نے کافی تفصیل سے اس روایت کى بابت لکھا ہے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 172،171/35) لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔