قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ مَا جَاءَ فِي أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ الصَّلَاةُ)

حکم : صحیح (الألباني)

1425. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ حَكِيمٍ الضَّبِّيِّ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ: إِذَا أَتَيْتَ أَهْلَ مِصْرِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، الصَّلَاةُ الْمَكْتُوبَةُ، فَإِنْ أَتَمَّهَا، وَإِلَّا قِيلَ: انْظُرُوا هَلْ لَهُ مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَإِنْ كَانَ لَهُ تَطَوُّعٌ أُكْمِلَتِ الْفَرِيضَةُ مِنْ تَطَوُّعِهِ، ثُمَّ يُفْعَلُ بِسَائِرِ الْأَعْمَالِ الْمَفْرُوضَةِ مِثْلُ ذَلِكَ

سنن ابن ماجہ: کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ (باب: بندے سے سب سے پہلا حساب نماز کا ہوگا)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

1425.

حضرت انس بن حکیم ضبی رحمۃ اللہ  سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا: جب تو اپنے شہر والوں کے پاس پہنچے تو انہیں بتانا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے: ’’مسلمان بندے سے قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ فرض نماز ہے۔ اگر اس نے پوری نمازیں پڑھی ہوں گی تو ٹھیک ہے ورنہ کہا جائے گا: دیکھو کیا اس کے کوئی نفل بھی ہیں؟ اگر اس کے نفل ہوئے تو اس کے فرضوں کی کمی نفلوں سے پوری کر دی جائے گی، پھر دوسرے فرض اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہوگا۔‘‘