قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل للنبی صلی اللہ علیہ وسلم

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِﷺ)

حکم : صحیح 

1621. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اجْتَمَعْنَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ تُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةٌ فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَكَتْ فَاطِمَةُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِكَتْ أَيْضًا فَقُلْتُ لَهَا مَا يُبْكِيكِ قَالَتْ مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَكَتْ أَخَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ دُونَنَا ثُمَّ تَبْكِينَ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ إِنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُنِي أَنَّ جِبْرَائِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً وَأَنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي وَأَنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ فَبَكَيْتُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي فَقَالَ أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ

مترجم:

1621.

حضرت ام المومنین عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: (ایک بار) نبی ﷺ کی ازواج مطہرات ؓ (ایک جگہ) جمع تھیں۔ ان میں سے کوئی بھی غیر حاضر نہ تھی۔ (اتنے میں) فاطمہ‬ ؓ ت‬شریف لے آئیں، ان کی چال رسول اللہ ﷺ کی چال سے انتہائی مشابہ تھی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’میری بیٹی کو خوش آمدید۔‘‘ پھر انہیں اپنی بائیں طرف بٹھالیا اور چپکے سے انہیں کوئی بات بتائی تو فاطمہ ؓ رونے لگیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں پھر چپکے سے کوئی بات بتائی تو وہ ہنس پڑیں۔ میں نے ان سے کہا: آپ رو کیوں رہی تھیں؟ انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کا راز ظاہر نہیں کر سکتی۔ میں نے کہا: میں نے کبھی اس طرح غم کے فوراً بعد خوشی حاصل ہوتے نہیں دیکھی جب وہ روئی تھیں، تو میں نے ان سے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہم سب کو چھوڑ کر آپ سے خاص طور پر بات کی ہے (یہ تو ایک شرف اور خوشی کی بات ہے) پھر بھی آپ رو رہی ہیں؟ میں نے ان سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کیا فرمایا تھا۔ انہوں نے کہا: میں اللہ کے رسول ﷺ کا راز ظاہر نہیں کر سکتی۔ جب نبی ﷺ کی وفات ہوگئی تو اس کے بعد (کسی مناسب موقع پر) میں نے اس سے (پھر) پوچھا لیا کہ آپ ﷺ نے کیا فرمایا تھا۔ حضرت فاطمہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: رسول اللہ ﷺ مجھے بتا رہے تھے کہ جبریل ﷺ آپ ﷺ کے ساتھ ہر سال ایک بار قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے اس سال دو بار دور کیا ہے (اور آپ ﷺ نے فرمایا:) ’’میرا یہی خیال ہے کہ میرا وقت قریب آگیا ہے اور میرے گھرانے میں سب سے پہلے تم مجھ سے ملو گی اور میں تمہارا بہتر پیش رو ہوں۔‘‘ (یہ سن کر) مجھے رونا آ گیا، پھر نبی ﷺ نے مجھ سے سر گوشی میں فرمایا: ’’کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ تم مومنوں کی عورتوں کی سردار ہو؟ یا فرمایا: کہ تم اس امت کی عورتوں کی سردار ہو؟ ‘‘ اس (خوشخبری) کی وجہ سے مجھے ہنسی آ گئی۔