تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات کے دوران میں پیش آیا جب تمام امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھیں۔ مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ نے الرحیق المختوم میں اسے حیات مبارکہ کے آخری دن کا واقعہ قرا ردیا ہے۔ اور فرمایا کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ آخری دن نہیں بلکہ آخری ہفتے میں کسی دن پیش آیا تھا۔واللہ أعلم، دیکھئے: (الرحیق المختوم اردو طبع مکتبہ سلفیہ ص:628) اس حدیث میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شرف اور فضیلت کا اظہار ہے جنھیں رسول اللہ ﷺ نے خاص راز عطا فرمایا۔
(3) راز کے طور پر بتائی ہوئی بات ظاہر کرنا مناسب نہیں کیونکہ راز ایک امانت کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور امانت میں خیانت کرنا حرام ہے۔
(4) رسول اللہ ﷺ کا حضرت فاطمہ کو مستقبل کی خبر دینا اور واقعات کا اسی طرح پیش آنا آپ ﷺ کی نبوت ورسالت کی دلیل ہے۔ رسول اللہﷺ نے جس قدر پیش گویئاں فرمائی ہیں۔ وہ سب کی سب اسی طرح بعینہ پوری ہویئں ہیں۔ جس طرح فرمائی گئی تھیں۔ جن پیش گویئوں کے ابھی پورا ہونے کاوقت نہیں آیا۔ ان کے بارے میں بھی ہمارا ایمان ہے کہ وہ ضرور پوری ہوں گی۔
(5) حفاظ کرام کا آپس میں دور کرنا اور بالخصوص رمضان المبارک میں اس کا اہتمام کرنا سنت نبوی ﷺ ہے۔
(6) عمر کے آخری حصے میں نیکی کے کاموں کا اہتما م زیاہ ہونا چاہیے۔
(7) دوست احباب اور اقارب کے لئے اگر کسی خوش کن خبر کا علم ہوتو انھیں خوش خبری دینی چاہیے۔