تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) روزے کے فوائد کماحقہ حاصل کرنے کے لئے آداب کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے
(2) جہل (ناروا حرکت) سے مراد لڑائی جھگڑے کی بات ہے۔ یعنی روزے دار کو لڑائی میں پہل بھی نہیں کرنی چاہیے۔ اور اگر کوئی دوسرا شخص ایسی بات کرے۔ یا ایسی حرکت کرے جس سےروزے دار کو غصہ آجائے تب بھی روزے دار کو جواب میں جھگڑنا نہیں چاہیے بلکہ اپنے روزے کا خیال کرتے ہوئے برداشت اورتحمل سے کام لیتے ہوئے جھگڑے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
(3) یہ کہنا کہ میں روزے سے ہوں اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ دل میں اپنے روزے کا خیال کرے تاکہ جھگڑے سے بچنا ممکن ہوسکے۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ جھگڑنے والے سے کہہ دے کہ میں تمہاری غلط حرکت کا جواب تمہارے انداز میں اس لئے نہیں دے رہا کہ میرا روزہ مجھے اس سے روکتا ہے۔ امید ہے اس سے اس کو شرم آ جائے گی۔ اور وہ روزے دار کے روزے کا احترام کرتے ہوئے جھگڑا ختم کردے گا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه البخاري بإسناد
المصنف ومتنه. وصححه الترمذي) .
إسناده: حدثنا أحمد بن يونس: ثنا ابن أبي ذئب عن المَقْبُرِي عن أبيه عن
أبي هريرة.
قال أحمد:
________________________________________
" فهمت إسناده من ابن أبي ذئب، وأفهمني رجل إلى جنبه؛ أراه ابنَ أخيه ".
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين.
والحديث أخرجه البيهقي (4/270) من طريق المصنف.
والبخاري (10/389) ... بإسناده ومتنه؛ إلا أنه اختصر جداً قول أحمد
- وهو ابن عبد الله بن يونس- فقال: قال أحمد: أفهمني رجل إسناده!
انظر "فتح الباري ".
ثم أخرجه البخاري (4/93) ، والترمذي (707) ، وابن ماجه (1/517) ، وابن
خزيمة في "صحيحه " (1995) ، وأحمد (2/452 و 505) من طرق أخرى عن ابن
أبي ذئب... به. وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح ".
وليس عنده زيادة: " والجهل ". وهو رواية لابن خزيمة، ورواية البخاري هذه.
وأخرجه ابن المبارك في "الزهد" (1307) ... بالزيادة.
(تنبيه) : سقطت هذه الزيادة من الأصل، فاستدركتها من رواية البيهقي عن
المصنف، ومن رواية البخاري بإسناده.