تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) یہ مسلمانو ں پر اللہ کا خاص احسان ہے کہ اس کی رضا کے لئے جو عمل کیا جائے اس کا ثواب بہت زیادہ دیتا ہے اس رحمت الہی سے فا ئدہ اٹھانے کے لئے فرضی عبادت کے ساتھ ساتھ نفلی عبادات بھی ادا کرتے رہنا چاہیے-
(2) اکثر علماء کا خیال ہے کہ یہ روزے عید کے دوسرے دن سے شروع کرنا ضروری نہیں اور مسلسل رکھنا بھی ضروری نہیں تا ہم ساتھ ہی رکھ لینے میں آسانی ہے
(3) بعض جگہ عوام میں مشہور ہے کہ عید کے بعد چھ روزے رکھ کر شوال کی آ ٹھ تاریخ کو بھی عید ہوتی ہے بعض لوگ اس دن کچھ اہتمام بھی کرتے ہیں یہ خیال بے اصل ہے لہٰذا اس سے اجتناب کر نا چاہیے
(4) زمانے بھر یعنی سال بھر کے روزو ں کا ثواب اس طرح واضح کیا جا تا ہے کہ حسب قا عدہ ﴿مَن جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُۥ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ﴾ (الأنعام:160،6) رمضان کے تیس شوال کے چھ دن کل چھتیس دن ہو ئے اور دس گناہ ثواب سے تین سو ساٹھ ہو گئے اور تقریبا یہی تعداد سا ل کے دنوں کی ہو تی ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه في "صحيحه ".
وصححه الترمذي وابن خزيمة وابن القيم) .
إسناده: حدثنا النفَيْلي: ثنا عبد العزيز بن محمد عن صفوان بن سليم وسعد
________________________________________
ابن سعيد عن عمر بن ثابت الأنصاري عن أبي أيوب.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث أخرجه ابن خزيمة (2115) ، وكذا الدارمي من طريق أخرى عن
عبد العزيز بن محمد... به.
وأخرجه مسلم (3/169- 170) وغيره من طرق أخرى عن سعد بن سعيد
وحده عن عمر بن ثابت... به.
وسعد هذا فيه ضعف من قبل حفظه. ولذلك ضعف بعضهم الحديث من
أجله، لكن متابعة صفوان بن سُلَيْمٍ وغيره إيَّاه يقوِّيه.
وقد خرجت الحديث في "الإرواء " (950) . وأطال النفسَ فيه ابنُ القيم في
"تهذيب السنن " (3/308- 314) - وصححه؛ فراجعه فإنه نفيس.
الإرواء (950