قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَاب الصِّيَامِ (بَابُ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ مِنْ نَذْرٍ)

حکم : صحیح (الألباني)

1758. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ وَالْحَكَمِ وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعَطَاءٍ وَمُجاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُخْتِي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُخْتِكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ قَالَتْ بَلَى قَالَ فَحَقُّ اللَّهِ أَحَقُّ

سنن ابن ماجہ:

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت

تمہید کتاب (باب: جس شخص کے ذمے نذر کے روزےہوں اور(قضادینے سے پہلے)اس کی وفات ہو جائے تو؟)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

1758.

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میری ہمشیرہ فوت ہوگئی ہے اور اس کے ذمے مسلسل دو ماہ کے روزے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بھلا اگر تیری بہن پر قرض ہوتا تو کیا تو اسے ادا کرتی؟ ‘‘ اس نے کہا: جی ہاں (ضرور ادا کرتی۔) آپ نے فرمایا: ’’پھر اللہ کا حق (ادائیگی کا) زیادہ مستحق ہے۔‘‘