تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) ہمارے فا ضل محقق اس روایت کی با بت لکھتے ہیں کہ یہ سنداً تو ضعیف ہے لیکن گزشتہ روایت اس کی شا ہد ہے جو کہ صحیح ہے علا وہ ازیں دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لئےدیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد:283،282/18، وسنن ابن ماجة للدکتور بشار عواد، حدیث:1762) لہٰذا مذکورہ روایت میں بیان کردہ مسئلہ دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
(2) فرض کی ادائیگی کے لئے کسی سے اجا زت لینے کی ضرورت نہیں
(3) نفلی روزے رکھنے میں چو نکہ خا وند کا حق متاثر ہونے کا اندیشہ ہے خصوصا جب کے عورت کثرت سے نفلی روزے رکھے اس لئے نفلی روزے میں عورت کو چاہیے کہ خا وند سے اجازت لے لے۔