قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَا أُدِّيَ زَكَاتُهُ لَيْسَ بِكَنْزٍ)

حکم : صحیح 

1787. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ أَسْلَمَ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَلَحِقَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ لَهُ: قَوْلُ اللَّهِ: {وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ، وَلَا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ} [التوبة: 34] قَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: مَنْ كَنَزَهَا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهَا فَوَيْلٌ لَهُ، إِنَّمَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّكَاةُ، فَلَمَّا أُنْزِلَتْ جَعَلَهَا اللَّهُ طَهُورًا لِلْأَمْوَالِ، ثُمَّ الْتَفَتَ، فَقَالَ: مَا أُبَالِي لَوْ كَانَ لِي أُحُدٌ ذَهَبًا، أَعْلَمُ عَدَدَهُ وَأُزَكِّيهِ، وَأَعْمَلُ فِيهِ بِطَاعَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

مترجم:

1787.

حضرت عمر بن خطاب ؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت خالد بن اسلم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے ساتھ باہر گیا۔ انہیں ایک بدو ملا، اس نے کہا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَٱلَّذِينَ يَكْنِزُونَ ٱلذَّهَبَ وَٱلْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ﴾ جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے... (اس آیت کا کیا مطلب ہے)؟ حضرت ابن عمر ؓ نے اسے کہا: جس نے اسے جمع کیا اور اس کی زکاۃ ادا نہ کی اس کے لیے تباہی ہے۔ یہ حکم زکاۃ کا حکم نازل ہونے سے پہلے تھا جب زکاۃ کا حکم نازل ہو گیا تو اللہ نے اسے مالوں کی پاکیزگی کا ذریعہ بنا دیا۔ پھر متوجہ ہو کر فرمایا: مجھے پرواہ نہیں کہ میرے پاس اُحد پہاڑ کے برابر سونا ہو جس کی تعداد (اور مقدار) کا مجھے علم ہو اور اس کی زکاۃ ادا کروں اور اس سے اللہ کی فرماں برداری والے کام انجام دوں۔