قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ إِذَا أَخَذَ الْمُصَدِّقُ سِنًّا دُونَ سِنٍّ أَوْ فَوْقَ سِنٍّ)

حکم : صحیح 

1800. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ، كَتَبَ لَهُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «فَإِنَّ مِنْ أَسْنَانِ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الْغَنَمِ، مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ، وَلَيْسَ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ، وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ، وَيَجْعَلُ مَكَانَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا، أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا بِنْتُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَيُعْطِي مَعَهَا شَاتَيْنِ، أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَيُعْطِي مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا، وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ»

مترجم:

1800.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ان کے لیے یہ تحریر لکھی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ یہ صدقے کا وہ فریضہ ہے جو رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں پر مقرر فرمایا جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم دیا۔ جانوروں کی زکاۃ میں اونٹوں کی عمروں کے بارے میں (یہ حکم ہے کہ) جس کے اونٹوں کی تعداد اس حد تک پہنچ جائے کہ اس پر جذعہ (چار سالہ) کی ادائیگی فرض ہو لیکن اس کے پاس (ریوڑ میں) جذعہ موجود نہ ہو، البتہ حقہ (تین سالہ) موجود ہو تو اس سے حقہ ہی لے لیا جائے۔ اس کے ساتھ اگر اس کے پاس بکریاں ہوں تو دو بکریاں دے دے یا بیس درہم دے دے۔ جس کے پاس اونٹوں کی تعداد حقہ وصول کرنے کی حد کو پہنچتی ہو اور اس کے پاس حقہ (تین سالہ) نہ ہو بلکہ اس کے پاس صرف بنت لبون (دو سالہ) موجود ہو تو اس سے بنت لبون ہی قبول کر لی جائے اور اس کے ساتھ اس سے دو بکریاں یا بیس درہم لے لیے جائیں۔ جس کی زکاۃ بنت لبون (دو سالہ) کی حد کو پہنچتی ہو اور وہ اس کے پاس موجود نہ ہو بلکہ اس کے پاس حقہ (تین سالہ) موجود ہو تو اس سے حقہ وصول کر لیا جائے اور زکاۃ جمع کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے دے۔ اور جس کی زکاۃ بنت لبون (دو سالہ) کی حد کو پہنچتی ہو، اور وہ اس کے پاس موجود نہ ہو بلکہ اس کے پاس بنت مخاض (ایک سالہ) ہو تو اس سے بنت مخاض قبول کر لی جائے، اور وہ اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں ادا کرے۔ جس کی زکاۃ بنت مخاض (ایک سالہ مؤنث) کی حد کو پہنچتی ہو، اور وہ اس کے پاس نہ ہو، البتہ اس کے پاس بنت لبون (دو سالہ مؤنث) موجود ہو تو اس سے بنت لبون وصول کر لی جائے اور زکاۃ جمع کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں ادا کرے۔ جس کے پاس صحیح ادائیگی کے لیے بنت مخاض (ایک سالہ مؤنث) نہ ہو لیکن مذکر ابن لبون (دو سالہ مذکر) موجود ہو تو اس سے وہی وصول کر لیا جائے گا اور اس کے ساتھ کچھ بھی (لینا دینا) نہیں ہو گا۔