قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ النَّهْيِ أَنْ يُخْرِجَ فِي الصَّدَقَةِ شَرَّ مَالِهِ)

حکم : صحیح 

1822. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، فِي قَوْلِهِ سُبْحَانَهُ: {وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ} [البقرة: 267] ، قَالَ: نَزَلَتْ فِي الْأَنْصَارِ، كَانَتِ الْأَنْصَارُ تُخْرِجُ إِذَا كَانَ جِدَادُ النَّخْلِ مِنْ حِيطَانِهَا أَقْنَاءَ الْبُسْرِ، فَيُعَلِّقُونَهُ عَلَى حَبْلٍ بَيْنَ أُسْطُوَانَتَيْنِ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَأْكُلُ مِنْهُ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ، فَيَعْمِدُ أَحَدُهُمْ فَيُدْخِلُ قِنْوًا فِيهِ الْحَشَفُ، يَظُنُّ أَنَّهُ جَائِزٌ فِي كَثْرَةِ مَا يُوضَعُ مِنَ الْأَقْنَاءِ، فَنَزَلَ فِيمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ: {وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ} [البقرة: 267] ، يَقُولُ: لَا تَعْمِدُوا لِلْحَشَفِ مِنْهُ تُنْفِقُونَ، {وَلَسْتُمْ بِآخِذِيهِ إِلَّا أَنْ تُغْمِضُوا فِيهِ} [البقرة: 267] ، يَقُولُ: لَوْ أُهْدِيَ لَكُمْ مَا قَبِلْتُمُوهُ إِلَّا عَلَى اسْتِحْيَاءٍ مِنْ صَاحِبِهِ، غَيْظًا أَنَّهُ بَعَثَ إِلَيْكُمْ مَا لَمْ يَكُنْ لَكُمْ فِيهِ حَاجَةٌ، وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْ صَدَقَاتِكُمْ

مترجم:

1822.

حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے اس آیت مبارکہ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿وَمِمَّآ أَخْرَ‌جْنَا لَكُم مِّنَ ٱلْأَرْ‌ضِ ۖ وَلَا تَيَمَّمُوا۟ ٱلْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ﴾ (البقرة، 2: 267) ’’اور جو چیزیں ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالی ہیں، ان میں سے (اللہ کی راہ میں خرچ کرو) اور نکمی چیزیں خرچ کرنے کا قصد نہ کرو۔‘‘ انہوں نے فرمایا: یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی۔ انصار کی عادت تھی کہ جب کھجور کے درختوں کا پھل اتارا جاتا تو وہ اپنے باغوں سے کھجوروں کے چند خوشے (صدقے کے طور پر) نکالتے اور ان کو رسول اللہ ﷺ کی مسجد میں دو ستونوں کے درمیان ایک رسی پر لٹکا دیتے۔ نادار مہاجر ان میں سے (حسب ضرورت) کھا لیتے۔ (بعض اوقات) کوئی آدمی ان میں نکمی کھجوروں کا خوشہ بھی شامل کر دیتا اور یہ خیال کرتا کہ اتنے بہت سے رکھے جانے والے خوشوں میں اس کا یہ خوشہ دینے سے بھی گزارہ ہو جائے گا۔ جن افراد نے ایسا کیا تھا ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی:  ﴿﷜وَلَا تَيَمَّمُوا۟ ٱلْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ﴾ ’’نکمی چیز کا قصد نہ کرو کہ اس میں سے تم خرچ کرتے ہو۔‘‘ یعنی نکمی کھجوریں دینے کا قصد نہ کرو۔ ﴿وَلَسْتُم بِـَٔاخِذِيهِ إِلَّآ أَن تُغْمِضُوا۟ فِيهِ﴾ ’’اور تم خود انہیں نہیں لیتے سوائے اس کے کہ چشم پوشی کر لو۔‘‘ یعنی اگر وہ کھجوریں تمہیں تحفے کے طور پر دی جائیں تو تم انہیں قبول نہیں کرو گے سوائے اس کہ کہ دینے والے کی شرم سے قبول کر لو۔ تمہیں یہ ناراضی محسوس ہو گی کہ اس نے تمہیں (تحفہ میں) وہ چیز بھیجی ہے جو تمہارے کام کی نہیں۔ (اس لیے) تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے صدقات سے بے نیاز ہے۔