تشریح:
(1) اس حدیث میں دیدار الہی کا اثبات ہے۔
(2) اہل جنت جب جنت میں داخل ہو جائیں گے تو اللہ کی زیارت ہو سکے گی۔ صرف اللہ تعالیٰ کی کبریائی کی چادر دیدار سے مانع ہو گی۔ جب اللہ تعالیٰ اپنی رحمت و فضل کا اظہار کرے گا تو وہ مانع دور اور دیدار کا شرف حاصل ہو جائے گا۔
(3) اللہ تعالیٰ کے چہرہ اقدس پر کبریائی کی چادر ہو گی۔ اس امر کو یوں ہی تسلیم کرنا ہو گا، تاویل کی ضرورت نہیں، ورنہ انکار لازم آئے گا۔
(4) جنت کی نعمتیں بے شمار اور بے مثال ہیں۔ قرآن و حدیث میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ صرف اس حد تک ہے جس قدر انسان سمجھ سکیں۔ جنت کی چاندی اور سونا بھی دنیا کی چاندی اور سونے کی طرح نہیں، بلکہ اس قدر عمدہ اور اعلیٰ ہے کہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
(5) ان جنتوں کی چیزیں سونے چاندی کی ہوں گی، مثلا: برتن، پلنگ، تخت، اور درخت وغیرہ۔ واللہ أعلم.