تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) نابالغ بچی کا نکاح درست ہے۔
(2) (اُرْجُوحَة) ’’ جھولا‘‘ ایک بڑی لکڑی ہوتی ہے جو درمیان سے اونچی جگہ رکھی ہوتی ہے۔ بچے اس پر دونوں طرف بیٹھ جاتے ہیں۔ جب وہ ایک طرف سے نیچے ہوتی ہے تو دوسری طرف سے اوپر اٹھ جاتی ہے۔ اسے انگریزی میں (See Saw) ’’ سی سا‘‘ کہتے ہیں۔
(3) رخصتی کے وقت دلھن کو آراستہ کرنا مسنون ہے۔
(4) رخصتی کے وقت ہمسایہ خواتین کا جمع ہونا اور تیاری میں مدد دینا درست ہے تاہم آج کل جو بے جا تکلفات اور رسم و رواج اختیار کر لیے گئے ہیں یہ خواہ مخواہ کی تکلیف ہے جس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔
(5) اسی طرح بیوٹی پارلروں میں بھیج کر دلھن کو آراستہ کروانا فضول خرچی بھی ہے، حیا باختہ اور بے پردہ عورتوں کی نقالی بھی اور تغییر لخلق اللہ بھی۔
(6) اسلام میں برات کا کوئی تصور نہیں یہ ہندوانہ رسم ہے۔ اسی طرح مروجہ جہیز بھی غیر اسلامی رسم ہے۔
(7) نوسال کی بچی بالغ ہو سکتی ہے اور بالغ ہونے پر اس کی رخصتی بھی ہو سکتی ہے۔ اس میں کسی خاص عمر کی شرعا کوئی شرط نہیں، اس لیے موجودہ عائلی قوانین میں مخصوص عمر کی شرط لگائی گئی ہے شرعا اس کی کوئی حیثیت نہیں۔