تشریح:
فوائد ومساءل:
(1) حدیث کے متن میں یہ آیات مختصر طور پر ذکر کی گئی ہیں ۔ ہم نے ترجمہ میں پوری آیات ذکر کر دی ہیں۔
(2) جو امع الخیر کا مطلب یہ ہے کہ ایسے نیکی کے کام جن میں سے ایک ایک کام زندگی کے مختلف شعبوں پر اثر انداز ہو کر انہیں صحیح رخ پر ڈال دیتا ہے۔ فواتح الخیر (نیکی کے شروع کے کام) سے بھی یہی مراد ہے۔ نیکی کے آخر کی چیزوں یا کلمات سے مراد یہ ہے کہ ایسے عمل یا کلمات جن کی وجہ سے انسان نیکی کے اعلٰی سے اعلٰی درجات پر پہنچ سکتا ہے۔ واللہ أعلم
(3) خطبہ خطاب کو کہتے ہیں۔ نماز کے خطبہ سے مراد وہ دعائیں ہیں جن کے ذریعے سے بندہ اپنے رب سے مخاطب ہوتا ہے۔
(4) خطبہ حاجت سے مراد وہ کلمات ہیں جو رسول اللہ ﷺ ہر اہم موقع پر خطاب فرماتے وقت ابتدا میں ارشاد فرماتے تھے۔ جمعے کے خطبے میں بھی یہ الفاظ پڑھے جاتے ہیں۔
(5) نکاح زندگی کا ایک اہم موڑ ہے لہٰذا اس اہم موقع پر یہ الفاظ اور آیات پڑھ کر ایجاب و قبول کرانا چاہیے۔
(6) ان آیات میں عائلی زندگی کے بارے میں بنیادی رہنمائی کے بارے میں ارشارات موجود ہیں۔ علمائے کرام کو چاہیے کہ حاضرین کو اس مناسبت سے مختصرا وعظ و نصیحت فرمائیں۔
(7) اس سے معلوم ہوا کہ خطبہ اور ایجاب و قبول بعد میں کروانا چاہیے۔
(8) یہ روایت بعض محدثین کے نزدیک صحیح ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح) .
إسناده: حدثنا محمد بن كثير: أخبرنا سفيان عن أبي إسحاق عن أبي عُبَيْدَةَ عن عبد الله بن مسعود.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ لكن أبو عبيدة- وهو ابن عبد الله بن مسعود- لم يسمع من أبيه. لكن قد تابعه أبو الأحوص، كما في الرواية الآتية.
الصحيح (1844)