قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ الْغِنَاءِ وَالدُّفِّ)

حکم : صحیح 

1897. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْحُسَيْنِ اسْمُهُ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَالْجَوَارِي يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ، وَيَتَغَنَّيْنَ، فَدَخَلْنَا عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيحَةَ عُرْسِي، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ يَتَغَنَّيَانِ، وَتَنْدُبَانِ آبَائِي الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، وَتَقُولَانِ، فِيمَا تَقُولَانِ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدِ، فَقَالَ: «أَمَّا هَذَا فَلَا تَقُولُوهُ، مَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ»

مترجم:

1897.

حضرت ابوحسین خالد مدنی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: عاشورا کے دن ہم مدینہ میں تھے۔ لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور گیت گا رہی تھیں۔ ہم حضرت ربیع بنت معوذ‬ ؓ ک‬ی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں یہ بات بتائی۔ انہوں نے فرمایا: میری شادی کی صبح رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس دو لڑکیاں گیت گا رہی تھیں، اور (شعروں میں) میرے ان بزرگوں کا ذکر کر رہی تھیں جو جنگ بدر میں شہید ہوئے۔ وہ جو شعر پڑھ رہی تھیں ان میں یہ فقرہ بھی تھا: (وَفِيْنَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ فِي غَدٍ) ہمارے اندر ایک نبی ہے جو جانتا ہے کل کیا ہونے والا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: یہ بات نہ کہو۔ کل کی باتیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔