تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْحَافِظُونَ ﴿٥﴾ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ﴾ (المومنون :5، 6) ’’اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ سوائے اپنی بیویوں یا ان (کنیزوں) کے جن کے مالک ہوئے ان کے دائیں ہاتھ تو بلا شبہ (ان کی بابت) ان پر کوئی ملامت نہیں۔‘‘ اس سے بعض لوگوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ عورتوں سے جس طرح چاہیں لطف اندوز ہو سکتے ہیں، خواہ آگے کی جگہ ہو یا پیچھے کی جگہ لیکن یہ بات صحیح نہیں بلکہ جماع کے لیے ایک ہی مقام جائز ہے، ایام حیض میں وہ بھی جائز نہیں رہتا۔
(2) ’’اللہ اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔‘‘ اس کا مطلب ہے رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا اور قیامت کے دن اس کا یہ جرم معاف نہیں کرے گا۔ اس سے اس فعل کی حرمت ظاہر ہوتی ہے۔ دوسری حدیث میں اس فعل کا ارتکاب کرنے والے پر لعنت بھی وارد ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ’’جو شخص بیوی سے دبر میں مجامعت کرتا ہے، وہ ملعون ہے۔‘‘ (سنن ابی داؤد، النکاح، باب فی جامع النکاح، حدیث:2162)
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن بهذا اللفظ، والأصح عنه بلفظ: " لا ينظر الله إلى رجل جامع امرأته في دبرها"، وصححه البوصيري، وحسنه الترمذي من حديث ابن عباس، وصححه إسحاق بن راهويه وابن الجارود وابن حبان وابن
دقيق العيد) .
إسناده: حدثنا هَنادٌ عن وكيع عن سفيان عن سهيل بن أبي صالح عن الحارث بن مَخْلَدٍ عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ غير الحارث بن مخلد، وهو مجهول الحال، كما قال الحافظ؛ تبعاً لابن القطان، وإن وثقه ابن حبان! وهو عمدة
البوصيري في تصحيحه إياه في "الزوائد" (122/1) !
والحديث أخرجه أحمد (2/444 و 479) : ثنا وكيع... به.
وخالفه جماعة من الثقات، فقالوا: عن سهيل... به؛ بلفظ:
" لا ينظر الله إلى رجل جامع امرأته في دُبُرِها ".
أخرجه ابن ماجه (1/593- 594) ، والبيهقي (7/198) ، وأحمد (2/272) ، وابن أبي شيبة (4/253) .
وهذا أصح من اللفظ الأول. لكن لكل منهما شاهد، ذكرته في "الآداب " (ص 105) .