تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مباشرت کے لیے کوئی بھی طریقہ اختیار کرنا جائز ہے، خواہ عورت چت لیٹی ہوئی ہو یا پیٹ کے بل یا کروٹ پر تاہم یہ ضروری ہے کہ صرف وہی راستہ اختیار کیا جائے جس کی شرع نے اجازت دی ہے یعنی صرف عورت کی قبل (اگلی شرمگاہ) استعمال کی جائے۔
(2) عورت سے صنفی تعلق کا اہم مقصد اولاد کا حصول ہے، اسی لیے عورت کو کھیتی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ مرد کسان کی طرح اس زمین میں بیج بوتا ہے جس سے اسے اولاد کی نعمت حاصل ہوتی ہے۔ اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ عورت سے غيرفطری فعل کرنا جائز نہیں کیونکہ کھیت سے باہر جوہڑ وغیرہ میں بیج پھینک دینا حماقت ہے۔
(3) ﴿أَنَّىٰ شِئْتُمْ﴾ کا مطلب ’’جہاں سے چاہو‘‘ بھی کیا جائے تو بھی غیر فطری عمل کا جواز ثابت نہیں ہوتا۔ کیونکہ صرف (حرث) ’’کھیتی کی جگہ‘‘ میں آنے کا حکم دیا گیا ہے کسی اور جگہ نہیں خواہ براہ راست آگے سے آئے یا پیچھے سے ہو کر آگے آئے۔
(4) معاشرے میں موجود توہمات کی تردید کر کے حقیقت واضح کرتے رہنا چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه. وقال ابن الشرقي: " حديث جليل يساوي مئة حديث "، وصححه الترمذي) .
إسناده: حدثنا ابن بشار: ثنا عبد الرحمن: ثنا سفيان عن محمد بن المنكدر قال: سمعت جابراً يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه وغيرهما كالترمذي، وقال: " حديث حسن صحيح ". وهو مخرج في "آداب الزفاف " (ص 99) . صحيح أبي داود (1880)