تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کی اصل صحیح بخاری میں ہے۔ علاوہ ازیں علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت لکھتے ہیں: اس میں حضرت اسامہ اور حضر ت انس رضی اللہ عنہما کا ذکر منکر ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح الفاظ صحیح بخاری میں ہیں: ’’رسول اللہﷺ نے ابواسید کو حکم دیا کہ (اسے اس کے والدین کےہاں بھیجنے کےلیے) تیار کریں اور اسے پہننے کے لیے دو سوتی کپڑے دے دیں۔‘‘ لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود یگر شواہ کی بنا پر صحیح ہے جیسا کہ محققین نے کہا ہے۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثة مسند الإمام أحمد:25/ 460، 461، 462، وإرواء الغلیل:7/ 146، حدیث:2064، وسنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشارعواد، حدیث:2037)
(2) حضرت عمرہ بنت جون رضی اللہ عنہا کے منہ سے یہ نامناسب الفاظ کسی غلط فہمی کی وجہ سے نکل گئے تھے۔
(3) جو شخص اللہ کے نام سے سوال کرے یا پناہ مانگے اس کا سوال پورا کرنا چاہیے، حدیث نبوی ہے: ’’جوشخص تم سے اللہ کی پناہ مانگے اسے پناہ دو، جو تم سے اللہ کا واسطہ دے کر سوال کرے اسے دو، جو تمہیں دعوت دے اس کی دعوت قبول کرو اور جو تم سے نیکی کرےاسے اس کا بدلہ دو، اگر تمہیں (اس کا بدلہ دینے کےلیے مناسب چیز) نہ ملے تو اس کے حق میں اللہ سے دعائیں کرو حتی کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے (احسان کا) بدلہ اتاردیا ہے۔‘‘ (سنن أبي داؤد، الأدب، باب فی الرجل یستعیذ من الرجل، حدیث: 5109)
(4) نکاح کے بعد خلوت سے پہلے طلاق دی جائے تواگر حق مہر کا تعین ہوچکا ہو تو آدھا حق مہر دینا چاہیے۔ (البقرۃ: 2؍237) اگرحق مہر کا تعین نہ ہوا ہو تو بقدر استطاعت اسے ضرور کچھ نہ کچھ دینا چاہیے۔