قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ الظِّهَارِ)

حکم : صحیح 

2062. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْبَيَاضِيِّ، قَالَ: كُنْتُ امْرَأً أَسْتَكْثِرُ مِنَ النِّسَاءِ، لَا أَرَى رَجُلًا كَانَ يُصِيبُ مِنْ ذَلِكَ مَا أُصِيبُ، فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ ظَاهَرْتُ مِنَ امْرَأَتِي حَتَّى يَنْسَلِخَ رَمَضَانُ، فَبَيْنَمَا هِيَ تُحَدِّثُنِي ذَاتَ لَيْلَةٍ انْكَشَفَ لِي مِنْهَا شَيْءٌ، فَوَثَبْتُ عَلَيْهَا فَوَاقَعْتُهَا، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَى قَوْمِي فَأَخْبَرْتُهُمْ خَبَرِي، وَقُلْتُ لَهُمْ: سَلُوا لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: مَا كُنَّا نَفْعَلُ، إِذًا يُنْزِلَ اللَّهُ فِينَا كِتَابًا، أَوْ يَكُونَ فِينَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلٌ، فَيَبْقَى عَلَيْنَا عَارُهُ، وَلَكِنْ سَوْفَ نُسَلِّمُكَ بِجَرِيرَتِكَ، اذْهَبْ أَنْتَ، فَاذْكُرْ شَأْنَكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَخَرَجْتُ حَتَّى جِئْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْتَ بِذَاكَ؟» ، فَقُلْتُ: أَنَا بِذَاكَ، وَهَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَابِرٌ لِحُكْمِ اللَّهِ عَلَيَّ، قَالَ: «فَأَعْتِقْ رَقَبَةً» ، قَالَ: قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِكُ إِلَّا رَقَبَتِي هَذِهِ، قَالَ: «فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ» قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَلْ دَخَلَ عَلَيَّ مَا دَخَلَ مِنَ الْبَلَاءِ إِلَّا بِالصَّوْمِ، قَالَ: «فَتَصَدَّقْ، أَوْ أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا» ، قَالَ: قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ بِتْنَا لَيْلَتَنَا هَذِهِ مَا لَنَا عَشَاءٌ، قَالَ: «فَاذْهَبْ إِلَى صَاحِبِ صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ، فَقُلْ لَهُ، فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْكَ، وَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا، وَانْتَفِعْ بِبَقِيَّتِهَا»

مترجم:

2062.

حضرت سلمہ بن صخر بیاضی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے عورتوں سے بہت رغبت تھی۔ میرے خیال میں کوئی مرد اتنی کثرت سے صحبت نہیں کرتا ہو گا جس کثرت سے میں کرتا تھا۔ جب رمضان شروع ہوا تو میں نے رمضان ختم ہونے تک بیوی سے ظہار کر لیا۔ ایک رات وہ مجھ سے باتیں کر رہی تھی کہ اس کے جسم کا کچھ حصہ کھل گیا۔ میں بے قابو ہو کر اس سے ہم بستر ہو گیا۔ جب صبح ہوئی تو میں نے اپنی قوم (کے کچھ افراد) کے پاس جا کر اپنا واقعہ سنایا اور انہیں کہا: مجھے رسول اللہ ﷺ سے (مسئلہ) پوچھ دیں (کہ اس کا کفارہ کیا ہے؟) انہوں نے کہا: ہم لوگ تو نہیں پوچھیں گے۔ (اگر ہم نے پوچھا تو) اللہ تعالیٰ ہمارے بارے میں قرآن مجید (کی آیات) نازل فرما دے گا، یا رسول اللہ ﷺ کچھ (ناراضی والے) الفاظ ارشاد فر دیں گے جو ہمارے لیے عار کا باعث بنے رہیں گے، اس لیے ہم تیرے گناہ کے بدلے تجھی کو بھیجتے ہیں۔ تو خود ہی جا کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اپنا معاملہ عرض کر۔ (حضرت سلمہ ؓ فرماتے ہیں) میں روانہ ہوا حتی کہ آپ کی خدمت میں حاضر ہو گیا اور اپنا واقعہ عرض کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تو نے یہ کام کیا ہے؟ میں نے کہا: میں نے یہ کام کیا ہے اور اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ اللہ کا میرے بارے میں جو حکم ہو گا، اس پر صبر (اور اسے دل سے قبول) کرتا ہوں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ایک گردن (غلام یا لونڈی) آزاد کر دو۔ میں نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے! میں تو صرف اپنی اس گردن کا مالک ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تب مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ لو۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھ پر جو آزمائش آئی ہے، یہ بھی روزوں ہی کی وجہ سے آئی ہے۔ آپ نے فرمایا: تب صدقہ کر۔ یا فرمایا: ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔ میں نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے! ہم نے تو یہ رات اسی طرح گزاری ہے کہ ہمارے پاس شام کا کھانا بھی نہیں تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: قبیلہ بنو زریق کی زکاۃ جمع کرنے والے عامل کے پاس جا، اسے کہہ کہ وہ (اپنے قبیلے کی) زکاۃ تجھے دے دے۔ (اس میں سے) ساٹھ مسکیوں کو کھانا کھلا دے اور باقی سے خود فائدہ اٹھا لینا۔