قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ التِّجَارَاتِ (بَابُ الْبَيِّعَانِ يَخْتَلِفَانِ)

حکم : صحیح 

2186. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، بَاعَ مِنَ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ رَقِيقًا مِنْ رَقِيقِ الْإِمَارَةِ، فَاخْتَلَفَا فِي الثَّمَنِ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: بِعْتُكَ بِعِشْرِينَ أَلْفًا، وَقَالَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ: إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ بِعَشَرَةِ آلَافٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَاتِهِ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ، وَالْبَيْعُ قَائِمٌ بِعَيْنِهِ، فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ، أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ» ، قَالَ: فَإِنِّي أَرَى أَنْ أَرُدَّ الْبَيْعَ، فَرَدَّهُ

مترجم:

2186.

حضرت قاسم بن عبدالرحمٰن ؓ اپنے والد (حضرت عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن مسعود) سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے سرکاری غلاموں میں سے ایک غلام حضرت اشعث بن قیس ؓ کے ہاتھ فروخت کیا۔ بعد میں ان کا آپس میں اختلاف ہو گیا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: میں نے آپ کو (وہ غلام) بیس ہزار کا فروخت کیا تھا۔ حضرت اشعث بن قیس ؓ نے کہا: میں نے آپ سے دس ہزار کا خریدا تھا۔ حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا: اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو ایک حدیث سناؤں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔ انہوں نے کہا: سنا دیجئے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرما رہےتھے: جب بیچنے والے اور خریدنے والے میں اختلاف ہو جائے اور ان میں سے کسی کے پاس گواہ نہ ہو، اور بیع شدہ چیز بعینہ موجود ہو تو بیچنے والے کا قول تسلیم کیا جائے گا (اور بیع قائم رہے گی) یا وہ دونوں بیع کو فسخ کر دیں گے۔ اشعث ؓ نے کہا: میرا خیال ہے کہ میں یہ سودا فسخ کر دوں، چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیع فسخ کر کے غلام واپس لے لیا۔