تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) جہاں تک ہو سکے محنت کرکے روزی کمانا اور سوال سے بچنا ضروری ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اگر کوئی آدمی صبح کے وقت اپنی پیٹ پر ایندھن اٹھا لائے (اسے بیچ کر حاصل ہونے والی رقم سے) صدقہ کرے، اور لوگوں سے (مانگنے سے) مستغنی ہو جائے، یہ اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ کسی (غنی) آدمی سے مانگے، وہ چاہے اسے کچھ دے چاہے نہ دے۔‘‘ (صحيح مسلم، الزكاة، باب كراهة المسالة للناس، حديث:1042)
(2) جس شخص کے لیے سوال سے بچنا ممکن ہو، پھر بھی وہ مانگے تو قیامت کے دن اسے سز ا ملے گی۔ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: ’’آدمی لوگوں سے مانگتا ہے حتیٰ کہ (اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ) وہ قیامت کے دن اس حال میں حاضر ہوگا کہ اس کے چہرے پر گوشت بالکل نہیں ہوگا۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث:1040)
(3) مصیبت زدہ مالی تعاون کے لیے اپیل کر سکتا ہے لیکن گداگری کو پیشہ بنانا حرام ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’سوال کرنا صرف تین میں سے کسی ایک آدمی کے لیے جائز ہے۔ ایک وہ شخص جس نے (کسی کے معاملات درست کرنے کے لیے) قرض لیا، (جو اس کی طاقت سے بڑھ کر تھا) اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتی کی اتنی رقم حاصل کرلے، پھر رک جائے، ایک وہ شخص جس پر ایسی آفت آئی کہ سارا مال تباہ ہو گیا۔ اس کے لیے مانگنا جائز ہے حتیٰ کہ زندگی کا سہارا (ضروریات پوری کرنے کے لیے کسی روزگار کا ذریعہ) پالے۔ ایک وہ شخص جو فقر و فاقہ کا شکار ہو گیا حتیٰ کہ اس کی قوم کے تین عقل مند (معتبر) افراد یہ کہیں کہ فلاں شخص وقعی فاقہ کشی کا شکار ہے۔‘‘ (صحيح مسلم، الزكاة، باب من تحل له المسألة، حديث:1044)