تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) بھوک مٹانے کے لیے مجبوری کے وقت کسی کے باغ سے پھل کھایا جا سکتا ہے۔
(2) ضرورت سے زائد پھل توڑنا اور کھانے کے بعد بچا ہوا ساتھ لے جانا جائز نہیں بلکہ یہ چوری میں شامل ہے۔
(3) اگر وہ ساتھ لے جائے تو اسے جرمانہ بھی ہو گا اور جسمانی سزا بھی دی جائے گی ۔ سنن بیہقی کی روایت کے مطابق مالی جرمانہ یہ ہے کہ چوری شدہ مال کی قیمت سے دگنا وصول کیا جائے اور جسمانی سزا یہ ہے کہ چند کوڑے مارے جائیں دیکھیے: (سبل السلام شرح بلوغ المرام ،كتاب الحدود ، باب حد السرقة، حديث:11)
(4) اگر چوری شدہ مال کی قیمت چوتھائی دینار (ایک حاشہ ایک رتی ۔ تقریباً ایک گرام سونا) کے برابر ہو تو چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا ۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حديث: 2585)
(5) ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف کہا ہے لیکن تحقیق و تخریج میں اس پر کافی بحث کی ہے اور آخر میں قوی سند کے ساتھ حضرت عمررضی اللہ عنہ سےمروی ایک ورایت پیش کی ہے دو مذکورہ روایت کے ہم معنی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے شیخ رحمہ اللہ کے نزدیک مذکورہ روایت صرف سنداً ضعیف ہے، معناً صحیح ہے۔ واللہ أعلم۔