تشریح:
فوائدومسائل:
(1) یہ موقوف حدیث ہے، یعنی صحابی کا قول ہے، نبئ اکرم ﷺ کا ارشاد نہیں ۔صحابی کےقول کےمقابلےمیں اگرمرفوع حدیث نہ ہوتوموقوف حدیث سےدلیل لی جا سکتی ہے۔
(2) ’’منسوخ‘‘سےاصطلاحی منسوخ مراد نہیں۔ مطلب یہ ہےکہ پہلی آیت میں ہر قرض کوتحریر میں لانے کا حکم ہے لیکن جب گروی رکھ کر قرض لیا جائے تو یہ پہلے حکم میں شامل نہیں اسی طرح جب باہمی اعتماد کی بنا پر امانت رکھی جائے تویہ بھی پہلے حکم میں شامل نہیں اوراسے تحریر کرنا ضروری نہیں۔
(3) یہ ایک استثنائی صورت ہے۔ اعتماد کی صورت میں جس طرح تحریر ضروری نہیں اسی طرح گروی رکھنا بھی ضروری نہیں تاہم پھر بھی تحریر کرلینا بہتر ہے۔